ملالہ بیٹی ہی نہیں، دوست بھی ہے: والدہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 19, 2017 | 07:57 صبح

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) ملالہ یوسف زئی گزشتہ 5 سال میں دنیا کی سب سے معروف نوجوان لڑکی بن گئی ہیں۔ سکول جانے والی لڑکی ملالہ پر پاکستان میں گولی چلائی گئی، پھر انہوں نے سرجری کے بعد برمنگھم میں اپنی نئی زندگی کا آغاز کیا، پھر تمام لڑکیوں کے لیے تعلیم کی مہم چلائی، امن کا نوبیل انعام حاصل کیا اور اپنی کہانی سے دنیا کو تحریک دی۔ اب ان کی والدہ تور پیکئی یوسف زئی سامنے آئی ہیں اور انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں میں کس طرح ان کی اپنی زندگی تبدیل ہو گئی ہے

۔ انہوں نے کہاکہ سب کو پیچھے چھوڑ کر آنا بہت مشکل تھا۔ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ ہمیں غیر ملک میں رہنا پڑے گا۔ جب دوسرے لوگ ملک چھوڑتے ہیں تو وہ ہر طرح کی پریشانی کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں لیکن ہم تیار نہیں تھے۔ ہمیں اچانک پاکستان چھوڑنا پڑا تھا۔ حملے نے سب کچھ بدل دیا۔ ہماری توجہ ملالہ کی زندگی پر مرکوز تھی۔ بہت کم لوگ تور پیکئی کو ان کی تصویر سے پہچان سکتے ہیں کیونکہ جب کبھی بھی ملالہ اپنے مشن کے فروغ کے لیے کسی بڑے جلسے میں شرکت کرتی ہیں ان کے ساتھ ان کے والد ضیاء الدین رہتے ہیں اور اپنی بیٹی کی کامیابیوں کے بارے میں ان کا کئی بار انٹرویو شائع ہو چکا ہے۔ دریں اثنا ملالہ کی والدہ نے برمنگھم میں کنبے کے دوسرے افراد کی طرح اپنا اہم لیکن سادہ کردار برقرار رکھا ہے۔ ملالہ کی والدہ کہتی ہیں جب ملالہ ہسپتال میں زیر علاج تھیں تو ہم سب ان کی تیمار داری میں بہت مشغول تھے۔ پھر اس نے ایک کتاب لکھی اور ہم سب اس میں مشغول ہو گئے۔ اسی سبب ہمیں لوگوں کے سامنے آنے کا موقع نہیں ملا لیکن اب میں لوگوں میں تعلیمی بیداری کے لیے کوشاں ہوں اس لیے اب سے میں اس طرح کی چیزوں میں زیادہ شامل رہوں گی لیکن اگر یہ انٹرویو میری مادری زبان میں ہوتا تو یہ میرے لیے زیادہ آسان ہوتا۔ یہ واضح ہے کہ تور پیکئی کے پاس بتانے کے لیے اپنی کہانی ہے۔ وہ اب بھی ہسپتال میں ملالہ کی زندگی اور موت کو یاد کرکے بظاہر بے چین ہو جاتی ہیں۔ ان کی مٹھیاں بھنچنے لگتی ہیں وہ آبدیدہ ہو جاتی ہیں لیکن پھر جلد ہی ان کی مسکراہٹ لوٹ آتی ہے جب وہ اپنی بیٹی کی موجودہ زندگی کے بارے میں سوچتی ہیں کہ اسے کیا کامیابی ملی ہے اور مستقبل میں اس کے لیے کیا ہے۔ تور پیکئی کی زندگی اب برطانیہ میں جڑیں جما چکی ہے وہ ملالہ اور اپنے دو بیٹوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ نوبیل کا امن انعام جیتنے اور دنیا بھر کے رہنمائوں سے ملنے کے باوجود ملالہ سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے کمرے کی صفائی کرے اور اپنی دیکھ بھال خود کرے۔ ہرچند کے تور نے خود پاکستان میں تعلیم حاصل نہیں کی لیکن اب وہ برمنگھم میں انگریزی کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ملالہ اب 19 سال کی ہیں اور اب وہ یونیورسٹی جانے والی ہیں جہاں وہ سیاست، فلسفہ اور معاشیات کی تعلیم حاصل کریں گی۔ ان کے لیے بہت ساری پیشکش ہیں۔