انصاف،قانون، ادارے، انسانیت اور انسان سب اندھے،موت جیت گئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 08, 2016 | 09:50 صبح

لاہور(شفق رپورٹ)انصاف،قانون۔ادارے اور انسانیت اور انسان سب اندھے،ہوگئے۔ ملک میں انسانیت دم توڑنے لگی، موت جیت گئی۔عدالت جس شخص کو قتل کے مقدمے میں مظہر کو بے گناہ قرار دے کے باعزت بری کرنے کا حکم دیا تھا وہ دوسال بل قید کے دوران دنیا چھوڑ کر موت کی وادی میں جاچکا ہے مگر قانون، پراسیکیوشن اور عدلیہ کو خبر نہ ہوئی۔ سپریم کورٹ نے 19 سال بعد قتل کے ملزم کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کے انیس سال ضائع ہونے کا ذمہ دار کون ہے؟ عدالت نے مظہر حسین نامی کہ
ا کہ فلموں میں سنتے تھے، جج صاحب میری زندگی کے 12 سال لوٹا دیں، جھوٹی گواہی دینے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے، ججز کو حقائق کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا چاہئے۔ مظہر حسین پر 1997ء میں تھانہ سہالہ کی حدود میں اسماعیل نامی شخص کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ ٹرائل کورٹ نے مظہر حسین کو سزائے موت دی جسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھاتھا۔ اس کی رہائی کے احکامات کے بعد ایکسپریس نیوز نے مظہر حسین کو تلاش کرنے کی ججز کو حقائق کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنا چاہئے۔ مظہر حسین پر 1997ء میں تھانہ سہالہ کی حدود میں اسماعیل نامی شخص کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ ٹرائل کورٹ نے مظہر حسین کو سزائے موت دی جسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھاتھا۔ اس کی رہائی کے احکامات کے بعد ایکسپریس نیوز نے مظہر حسین کو تلاش کرنے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ وہ دوسال قبل جیلمیں فوت ہوچکا ہے۔اس کے بڑے بیٹے کی عمر 28 سال ہے۔گھر والوں نے مایوس ہوکر کیس کی پیروی چھوڑ دی تھی۔پراسیکیوشن کا مظہر کے لواحقین سے رابطہ ہی نہیں تھا۔