پاکستانی کرکٹرز کو سزا دلانے والا مظہرمحمود ،پاپ سنگرٹلیسا کیس میں مجرم قرار،21سال قید ہوگی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 05, 2016 | 18:31 شام

لندن(ویب ڈیسک)پاکستانی کرکٹروں کےخلاف سپاٹ فکسنگ کے سکینڈل کو سامنے لانے والے صحافی مظہر محمود کو لندن کی ایک عدالت میں انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ مختلف برطانوی اخباروں سے منسلک رہنے والے تحقیقاتی صحافی مظہر محمود پر الزام تھا کہ انھوں نے 2014 میں پاپ سنگر ٹلیسا کونٹوسٹاولوس کے خلاف ایک مقدمے میں شہادتی بیان میں رد و بدل کی سازش کی تھی۔ مظہر محمود اور ان کے ڈرائیور ایلن سمتھ پر لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا اور ان دونوں کو انصاف کی راہ میں رک
اوٹ ڈالنے کی سازش کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ ٹ±لیسا کونٹوسٹاولوس کے خلاف کوکین سپلائی کرنے کا الزام تھا لیکن ان کے خلاف چلنے والا مقدمہ 2014 میں ختم کر دیا گیا۔ مظہر محمود کے خلاف موجودہ مقدمے میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ ٹلیسا والے مقدمے میں ان کی 'ذاتی دلچسپی' تھی۔ دونوں مجرموں کو 21 اکتوبر کو سزا سنائی جائے گی۔ عدالت سے روانگی کے موقع پر مظہر محمود نے وہاں موجود اخبار نویسوں سے بات چیت سے معذوری ظاہر کی۔ انھوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ آیا وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے یا نہیں۔ مس کونٹوسٹاولوس کے وکیل بین روز کے مطابق تحقیقاتی صحافیوں نے اہم کام کیا ہے ’لیکن محمود واضح طور پر بہت آگے چلے گئے تھے‘۔ ’اس کیس میں اصل سکینڈل یہ ہے کہ محمود کو مکمل طور بغیر کسی نگرانی کے پولیس فورس کا کام کرنے دیا گیا کہ وہ جرائم کی ’تفتیش‘ کریں لیکن ان پر وہ قدغنیں نہ ہوں جن کا پولیس پر اطلاق ہوتا ہے۔‘ اولڈ بیلی میں شروع ہونے والے مقدمے میں عدالت کو بتایا گیا کہ مس کونٹوسٹاولوس کو اپنے آپ کو 'خفیہ آپریشن کا بادشاہ' کہنے والے صحافی نے نشانہ بنایا۔ انھوں نے اپنے آپ کو ایک بااثر فلمساز دکھایا جو پاپ سنگر کو ایک بڑی ہالی وڈ میں ایک مرکزی رول دینا چاہتا ہے۔ مس کونٹوسٹاولوس پر الزام تھا کہ انھوں نے مظہر محمود کے لیے 800 پاو¿نڈ کے عوض آدھا اونس کوکین کا بندوبست کیا تھا۔ اخبار میں خبر چھاپنے کے بعد مظہر محمود نے متعلقہ مواد پولیس کو فراہم کیا تھا جس کی بنیاد پر ٹلیسا کو اے کلاس ڈرگ سپلائی کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ مظہر محمود اور ایلن سمتھ پر الزام ہے کہ انھوں ایلن سمتھ کے پولیس کو دیئے گئے ایک بیان میں اس بنیاد پر تبدیلی کی کوشش کی تھی کیونکہ اس سے ٹلیسا کو فائدہ پہنچ رہا تھا۔ مسٹر سمتھ نے پولیس کو بتایا تھا کہ کو کین کے بارے میں ٹلیسا کا رویہ بظاہر منفی تھا لیکن ایک دن بعد انھوں نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے بیان کا وہ حصہ واپس لینا چاہتے ہیں۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ اگلے 24 گھنٹے کے اندر مسٹر سمتھ نے پولیس کو دیئے گئے اپنے انٹرویو کی کاپی مظہر محمود کو بھیجی تھی اور ان کے ساتھ ان کی ٹیکسٹ میسجوں اور فون پر کئی مرتبہ رابطہ ہوا تھا۔ جون 2014 کو مقدمے کی سماعت کے دوران مظہر محمود نے حلفیہ طور پر کہا تھا کہ ان کی مسٹر سمتھ سے ٹلیسا سے متعلق کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ لیکن بعد میں جیوری کے سامنے بیان دیتے ہوئے انھوں نے تسلیم کیا کہ انھوں نے مسٹر سمتھ کے بیان کی نقل دیکھی تھی۔ اسی بنیاد پر ٹلیسا کے خلاف مقدمے کو ختم کر دیا گیا تھا۔ مقدمے کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے استغاثہ کی وکیل سارہ فورشا نے عدالت کو بتایا تھا کہ ہو سکتا ہے مظہر محمود خفیہ آپریشن کے ماہر ہوں لیکن اس کیس میں خود ان کا پول اپنے ملازم سمیت کھل گیا ہے۔ یوکے نیوز نے مظہر محمود کو، جنہوں نے نیوز آف دی ورلڈ کے علاوہ سنڈے ٹائمز اور سن آن سنڈے میں بھی کام کیا ہے‘ تلیسا کے خلاف مقدمے کی کارروائی ختم ہونے کے بعد معطل کر دیا تھا۔ اپنے ساتھیوں میں ماض کے نام سے جانے والے صحافی مظہر محمود کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 100 مجرموں کو سزا دلوانے میں مدد فراہم کی ہے۔ یاد رہے کہ 2011 مظہر محمود ہی پاکستان کرکٹروں محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ کے خلاف سپاٹ فکسنگ کا کیس سامنے لائے تھے جس کی بنیاد پر ان کے خلاف نہ صرف پابندی لگی تھی بلکہ انہیں جیل بھی جانا پڑا تھا۔