شادی شدہ زندگی کو خوشگوار بنانے کا بہترین طریقہ۔جو آپ کی زندگی کے لیے بھی مفید ثابت ہو گا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 06, 2017 | 18:45 شام

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)خوشگوار ازدواجی تعلق زندگی کو جنت بنا دیتا ہے جبکہ میاں بیوی کی باہمی تلخیاں جیتے جی ان کی زندگیاں جہنم بنا دیتی ہیں۔ برطانیہ کے ایک ازدواجی تعلقات کے ماہر نے شوہروں کو ایک ایسی نصیحت کی ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ازدواجی تعلق کو خوشگوار بنا کر زندگیوں کو خوشیوں کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔ ہیری بینسن گزشتہ 20سال سے شادی شدہ جوڑوں کو خوشگوار ازدواجی تعلق کے گُر سکھا رہے ہیں۔ اب وہ میرج فاﺅنڈیشن میں ریسرچ ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ میل آن لائن کے مطابق ہیری بینسن کا خوشگوار

ازدواجی زندگی کا فارمولا انتہائی آسان اور سادہ ہے ”بیوی خوش، زندگی خوش۔“ ان کا کہنا ہے کہ ”جو مرد اپنی بیویوں کے مزاج، عادات اور تکالیف سے خود کو آگاہ رکھتے ہیں۔ انہیں ان تکالیف سے نجات دلاتے اور دکھوں سے محفوظ کرکے خوش رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ان کا ازدواجی تعلق بھی خوشگوار رہتا ہے۔“اپنے ازدواجی تعلق کی مثال دیتے ہوئے ہیری بینسن کا کہنا تھا کہ میں اس کی حرکات سے اس کی تکالیف کو بھانپ لیتا ہوں۔ پہلے جب وہ بات کرتی تھی تو میں اخبار کے پیچھے چہرہ چھپائے لاپروائی سے مختصر سا جواب دے دیتا تھا۔ پھر میں نے محسوس کیا کہ وہ برابری کا احساس کھو رہی ہے۔ اس احساس کے بعد میں نے اپنی روش تبدیل کر لی۔ اب جب وہ بولتی ہے تو میں غور سے، اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر، اس کی باتیں سنتا ہوں۔میری اس نئی عادت کے باعث اسے تحفظ اور برابری کا احساس ملا اور آج ہماری ازدواجی زندگی خوشیوں سے بھرپور ہے۔ کبھی ہمارے گھر میں اداسی چھائی رہتی تھی لیکن آج قہقہے گونجتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر ہمارے درمیان محبت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ میں نے خود کو کیٹ کے ساتھ ہم آہنگ کر لیا ہے۔ میں نے اسے پہلی ترجیح دینا سیکھ لیا ہے۔ میں اس کے متعلق سوچنا اور اس کی ضرورتوں کا خیال رکھنا سیکھ لیا ہے۔یہ سب کچھ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن آہستہ آہستہ میں ان چیزوں میں بہتر ہو رہاہوں۔“ہیری بینسن کا کہنا تھا کہ ”میں اپنے اس تجربے کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ اگر شوہر اپنی بیوی کی پروا ہ کرنا چھوڑ دے تو ان کی ازدواجی زندگی تلخیوں سے بھر جاتی ہے۔ درحقیقت اکثر شادیوں کا اختتام جھگڑوں، کسی ایک فریق کی بے وفائی یا میاں بیوی کے ایک دوسرے کے لیے موزوں نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ ایک بے کار اور بے معنی تلخی علیحدگی کا باعث بنتی ہے۔ یہ تلخی شوہر کی بے اعتنائی سے جنم لینے والی بیوی کی پریشانی اور الجھن سے پیدا ہوتی ہے۔کسی ایک فریق کی بے وفائی کے پیچھے بھی عموماً یہی بے معنی سی تلخی کارفرما ہوتی ہے۔چنانچہ کوئی بھی شوہر اپنی بیوی پر مناسب توجہ دے کر اوراس کی ضروریات کا خیال رکھ کے، اسے تحفظ و برابری کا احساس دلا سکتا ہے۔ یہ احساس اس کی بیوی کو خوشی دے گا اور بیوی کی خوشی اس کی زندگی کو خوشیوں سے بھر دے گی۔“