یہ انگریزی محاورہ ہے.. فارسی والے بھی یہی کہتے ہیں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 07, 2022 | 10:19 صبح

افسوس صد افسوس لاہور پریس کلب الیکشن کے "متنازعہ "ہو چکے...... 2دن بعد یعنی 9 جنوری بروز اتوار کو ری پولنگ ہے.......برادرم رائے حسنین طاہر کا ڈینوکریٹس گروپ بائیکاٹ کر گیا....جرنلسٹس ،پائنیرز اور پروگریسو فرینڈ الائنس میدان میں ہیں.....تینوں گروپوں کے صدارتی امیدوار جناب جاوید فاروقی،جناب اعظم چودھری اور جناب بابر ڈوگر بہترین انسان اور انتہائی صاف شفاف کیرئیر کے حامل میڈیا پرسنز ہیں.....ذاتی طور پر آپ ان کے کردار پر انگلی نہیں اٹھا سکتے....آپ تینوں کو" بے داغ قیادت "کہہ سکتے ہیں....ہوتا یہ ہے کہ
کچھ "داغ داغ کردار" اپنی" بقا" کے لیے ایسے" اجلے لوگوں" سے نسبت "گانٹھ "لیتے ہیں.....پھر یہی" اچھل کودیے"ایسے نفیس لوگوں کو "باہم دست و گریبان" کرادیتے ہیں......اب بھی یہی طوفان بدتمیزی چل رہا ہے......تینوں امیدواروں سے گذارش ہے کہ ایسے "زبان درازوں" کو "شٹ اپ کال" دیں کہ صحافی دوستوں کے درمیان تلخیاں کم اور اتوار کی ری پولنگ نتیجہ خیز ہو جائے...اس وقت یہی بڑا چیلنج ہے.......باقی اللہ کریم جسے عزت دے وہ بھی منتخب ہو کر اپنے" دائیں بائیں "نظر رکھے کہ پریس کلب بہر کیف بری نظروں میں ہیں.....ویسے بھی انگریزی محاورے کے مطابق بندہ اپنی کمپنی سے پہچانا جاتا ہے......فارسی والے بھی یہی کہتے ہیں: پسر نوح با بداں بہ نشست........خاندان نبوتش گم شد