میانمار مسلمانوں پر ڈھائے جانیوالے ظلم کیخلاف تحقیقات کا حکم

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 14, 2017 | 17:31 شام

 

میانمار (شفق ڈیسک) میانمار کے صوبہ راخین کی حکمراں جماعت کے عہدیداروں نے روہنگیا مسلمانوں پر ہو رہے مظالم کی تحقیقات کیلئے پہنچنے والے اقوام متحدہ کے وفد سے ملاقات کرنے سے انکار کر دیا ہے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی نمائندہ اور سفیر یانگ ھی لی میانمار کی سکیورٹی فورس اور فوج کے ہاتھوں روہنگیا مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم کی تحقیقات کرنے کیلئے ایک وفد کے ہمراہ میانمار پہنچی ہیں ۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سفیر نے میانمار کے شمالی علاقے کا دورہ کرنے سے قبل جو اس وقت فوج کے کن

ٹرول میں ہے اور جہاں روہنگیا مسلمانوں پر تشدد کیا جارہا ہے صوبہ راخین کے صدر مقام سیتوہ میں صوبائی حکام اور حکمراں جماعت کے عہدیداروں سے ملاقات کرنا چاہی لیکن انہیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سفیر لی نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند بودھسٹوں اور میانمار کے فوجیوں کیمظالم پر بارہا تنقید کی ہے اور نتیجے میں پہلے بھی انہیں میانمار کے انتہا پسد بودھسٹوں کی طرف سے اہانت آمیز اقدامات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ پچھلے ہفتوں کے دوران میانمار سے یہ خبریں آئی تھیں کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا ہے اور سرحدی علاقوں میں ان کی حالت انتہائی افسوسناک ہے۔ ان خبروں کے بعد اقوام متحدہ نے صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ایک وفد میانمار بھیجا ہے جو بارہ روز تک وہاں قیام کرے گا۔ اس درمیان آئندہ انیس کوالالامپور میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کیلئے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس بھی ہونیوالا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف پہلے ہی روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جارہے مظالم کو بند کرانے کیلئے اقوام متحدہ کو ایک خط ارسال کر چکے ہیں۔