مصری تہذیب کی تمام تر قوت کی واضح علامات

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 11, 2016 | 15:41 شام

مصر (شفق ڈیسک) تیسرے شاہی سلسلے کے فرعون ڈجوسر نے پتھروں سے اہرام کو تعمیر کروایا اور دیواروں کو سیڑھیوں کی شکل میں ترتیب دے دیا۔ اہرام، بڑے بڑے مقبرے، اس سے بڑے مقبرے شاید ہی منظر عام پر آئے ہوں، ان مقبروں میں مصر کے فرعونوں کی لاشیں محفوظ کی جاتی تھیں۔ یہ مقبرے قدیم مصری تہذیب کی تمام تر قوت کی واضح علامات تھے۔ یہ تہذیب جو چار ہزار برس تک قائم رہی یہ آپس میں بے لوچ، سخت اور کڑے مذہبی ڈھانچے میں بندھی ہوئی تھی اور یہ ڈھانچہ نہ صرف حکمرانوں بلکہ عوام پر بھی مکمل طور پر لاگو ہوتا تھا۔ مذہبی پی

شوا نہ صرف روحانی زندگی کے کرتا دھرتا تھے بلکہ دنیاوی زندگی میں بھی انکو برابر عمل دخل حاصل تھا۔ وہ حکومتی مشیر بھی تھے اور سائنسدان بھی تھے۔ وہ ایک لحاظ سے اس سول سروس کے رکن تھے۔ جس کا کام ایک قائم شدہ معاشرے کو محفوظ بنانا تھا اور اس معاشرے کو جاری و ساری رکھنے کا بندوبست سر انجام دینا تھا۔ لہٰذا اہرام موت کی صورت میں وہی کردار سر انجام دیتے تھے جو کردار محلات زندگی کی صورت میں سر انجام دیتے تھے۔ محلات اپنے بڑے بڑے ستونوں اور مجسموں کیساتھ لوگوں کو متاثر کرنے کیلئے بنائے جاتے تھے۔ یہ محلات لوگوں کو انکے حکمرانوں کی انکی زندگی میں شان و شوکت اور قوت سے روشناس کرواتے تھے۔ اہرام بننے کے بعد انکی شان و شوکت اور قوت سے روشناس کرواتے تھے۔ اہراموں کی تعمیر پرانی بادشاہت کے دور میں منظر عام پر آئی تھی (دو ہزار چھ سو تیرہ قبل از مسیح)۔ یہ تیسرے شاہی سلسلے کا فرعون ڈجوسر تھا جس نے پتھروں سے اہرام تعمیر کروایا اور اس نے اہرام کی دیواروں کو سیڑھیوں کی شکل میں ترتیب دیا۔ یہ دیواریں ساٹھ میٹر (آٹھ اعشاریہ ایک سو چھیانوے فٹ) بلند تھیں۔ تیسرے شاہی سلسلے کے فرعون سنی فیرو نے بھی مخروطی شکل کا مقبرہ تعمیر کروایا۔ اسی فرعون نے اہرام کے نظریے کو نئی طرز عطا کی اور اسکی سیڑھیوں کو پر کرتے ہوئے اسے ہموار مخروطی شکل عطا کی۔ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ان اہراموں کے سائز میں بھی اضافہ ہوتا چلا گیا حتیٰ کہ بڑے بڑے اہرام منظر عام پر آنے لگے۔ یہ فرعون۔۔۔ جنکے بارے میں بہت کم معلومات ملتی ہیں۔ اپنی زندگی میں اہراموں کی تعمیر مکمل ہوتے نہ دیکھ سکے۔ ان اہراموں کی عظیم عمارات ہزاروں مزدوروں نے بڑے بڑے پتھروں سے پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔ ان پتھروں کا وزن اڑھائی ٹن تک تھا۔ ایک بڑے اہرام کی اونچائی انسٹھ اعشاریہ ایک سو چھپن میٹر (چھ اعشاریہ پانچ سو چودہ فٹ) ہے۔ اب یہ چند فٹ کی حد تک ٹوٹ چکا ہے۔ اسکی بنیاد دو سو تیس میٹر (پانچ اعشاریہ سات سو چون فٹ) مربع ہے۔ اس کی تعمیر میں پتھروں کے تئیس لاکھ بلاک استعمال ہوئے تھے اور شمالی جانب اس کا داخلی راستہ سطح زمین سے اٹھارہ میٹر (چار اعشایرہ انسٹھ فٹ) اونچا ہے۔ ایک برآمدہ ایک زیر زمین چیمبر کی جانب جاتا ہے جہاں سے ملکہ کے چیمبر اور اسکے بعد بادشاہ کے چیمبر تک رسائی ممکن ہے۔