لاپتہ ہونے والے پاکستانی بلاگرز کا غیر ملکی حسیناؤں کے اشاروں پر مذہب اور پاک فوج کو بدنام کرنے کا انکشاف ، معتبر کالم نگار نے پوری قوم کو تصویر کا اصل رخ دکھا دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 21, 2017 | 08:47 صبح

لاہور (شیر سلطان ملک) معروف صحافی اور  کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔

سلمان حید ر 40 سے 45 سالہ   جوان پروفیسر  ہیں جو فاطمہ جناح یونیورسٹی  کے شعبہ جینڈر سٹڈیز  مین پڑھاتے ہیں۔ سلمان حیدر ان پانچ مسنگ پرسنز  مین شامل ہیں  جنہیں 4 سے 7 جنوری کے درمیان اغواء کی

ا گیا  عاصم سعید اور  وقاص گورایہ کو   4 جنوری  کو لاہور سے اٹھایا گیا  احمد رضا نصیر  اور ثمر عباس  7 جنوری کو اٹھا لیے گئے  رضا نصیر  ننکانہ صاحب میں اپنی دکان پر بیٹھا تھا  یہ وہاں سے اغواء کر لیا گیا ۔ کراچی کا رہائشی ثمر  عباس  کاروبار کے سلسلہ مین اسلام آباد گیا اور  غائب ہو گیا ۔ یہ پانچوں حضرات  ایک ہی کیٹیگری سے تعلق رکھتے ہیں  یہ بلاگرز ہیں  اور سوشل میڈیا پر  ایک ہی قسم کا مواد پھیلاتے تھے  ۔ سلمان حیدر  مبینہ طور پر  فیس بک کے دو  متنازعہ پیجز کے ایڈمن تھے  ایک پیج پر   طویل عرصے سے مذہب کا مذاق اڑایا جا رہا تھا  مقدس ہستیوں کے  بارے میں توہین آمیز فقرے  بھی لکھے جاتے تھے  جبکہ دوسرے پیج  پر پاک فوج کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ  کیا جاتا تھا ۔ عاصم  سعید اور وقاص گورایا  بھی فیس بک کا ایک پیج چلا رہے تھے  اور اس کے ذریعے کراچی آپریشن  پر تنقید کرتے تھے  اور سینئیر عہدیداروں  پر کرپشن کے الزامات  بھی لگاتے تھے  احمد رضا نصیر  سیکولر خیالات کا مالک تھا  برطانیہ کی ایک بے راہ رو لڑکی فیس بک پر اس کی دوست تھی  اور قابل اعتراض بلاگ لکھتی تھی  اور ثمر عباس انہین اپنے پیج پر شئیر کرتا تھا ۔ میں ا یک پاکستانی ہوں  میں فلمیں دیکھتا ہوں  میوزک سنتا ہوں  کتابیں پرھتا ہوں  اور دنیا جہاں کا سفر کرتا ہوں  مین نے سینکڑوں مندروں  کلیساؤں  گوردواروں  اور بودھ ٹمپلز  اور پارسیوں کے آتش کدوں کا وزٹ کیا  تین مرتبہ ویٹی کن سٹی بھی گیا  اور مجھے الحمد للہ  حج اور 6 عمروں کی  سعادت بھی نصیب ہوئی  میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ  امام حضرات اور اولیاء کرام  کے مزاروں کی زیارتیں بھی کرتا ہوں   میں ان  سب کا احترام کرتا ہوں  لیکن میں اس تما م لبرل ازم کے باوجود  ہمیشہ تین ایشوز  پر جذباتی ہو جاتا ہوں مین اسلام ، نبی اکرم ؐ  اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی توہین برداشت نہیں کر سکتا  میرا خون کھول اٹھتا ہے  میں  پاکستان کے خلاف ایک لفظ بھی نہین سن سکتا ۔ میں اب تک پاکستان کی وجہ سے سیکڑوں لوگوں کو ناراض کر چکا ہوں  اور مجھے اس کا ذرا برابر بھی افسوس نہیں اور میں پاک فوج کی توہین برداشت نہیں کر پاتا  فوج نے ملک کے لیے عملاً ہزاروں جانوں کی قربانی دی  میں فوج کی قربانیوں پر انگلی اٹھانے والوں کو احسان فراموش سمجھتا ہوں  یہ تینوں میری کمزوری ہیں  اور میں اس کمزوری پر ہزاروں جراتیں قربان کرنے کو تیار ہوں ۔