مودی کی شاہ خرچیوں پر انڈین میڈیا چیخ اٹھا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 11, 2016 | 16:48 شام

بہرائچ انڈیا (مانیٹرنگ) ایک طرف جہاں ملک بھر میں نوٹ بندی کی وجہ سے لوگ قطاروں میں کھڑے ہیں اور کیش کی قلت سے جوجھ رہے ہیں ، وہیں اس نوٹ بندی کا اثر بی جے پی ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے اور صرف اسٹیج کی سجاوٹ پر لاکھوں کا خرچ کیا جارہا ہے۔ اتر پردیش کے بہرائچ میں اتوار کو وزیر اعظم مودی کی پریورتن مہا ریلی میں استقبال اور ریلی کے اسٹیج کو سجانے کے لئے کلکتہ، دہلی، لکھنؤ کے ساتھ ہی تھائی لینڈ سے پھول منگائے گئے ہیں۔ اسٹیج کی سجاوٹ پر بڑے خرچ کو لے کر اب بی جے پی سوالات کے گھیرے میں ہے۔

>خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی کی یوپی میں یہ 5 ویں ریلی ہے، ایسے میں بھلے ہی پہلے غیر ملکی پھولوں کا معاملہ سامنے نہ آیا ہو، لیکن اسٹیج سجانے والے کاریگر نے یہ انکشاف کیا ہے کہ اس مرتبہ وزیر اعظم مودی کے اسٹیج کی سجاوٹ غیر ملکی پھولوں سے کی جارہی ہے۔ریلی میں اسٹیج کی سجاوٹ میں مصروف کاریگروں نے بتایا کہ تقریبا 25 کوئنٹل پھول کا استعمال ریلی میں کیا جا رہا ہے، جس کو گلدستے اور ہار بنانے کے ساتھ ساتھ اسٹیج کی سجاوٹ میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

دو منی ٹرک پھول بہرائچ منگائے گئے ہیں، ذرائع کی مانیں تو سجاوٹ اور استقبال کے لئے تھائی لینڈ سے ارچك نام کا پھول لایا گیا ہے، جس میں سفید رنگ کا مهك دار پھول ہے۔

علاوہ ازیں کلکتہ کے صنم انڈیا اور صنم وکٹوریہ کا بھی استعمال وزیر اعظم کے استقبال کے لئے کیا جا رہا ہے ، جبکہ اسٹیج کی سجاوٹ کے لئے کلکتہ سے گھوڑا پمپ کی پتی، کاشی سے گیندا ، دہلی سے آركٹ، چربیرا، گلاب، لکھنؤ سے اسٹک اور کولکاتہ سے گل داودي منگوایا گیا ہے اور اس کا استعمال کیا جارہا ہے۔

اس سلسلہ میں پردیش 18 نے یوپی بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری وجے بہادر پاٹھک سے بات چیت کی ، تو انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کون سے غیر ملکی پھولوں سے اسٹیج سجایا جارہا ہے اور کس گلدستے سے استقبال کیا جارہا ہے۔ پارٹی کے لوگ ٹھیکیدار کو کام دے دیتے ہیں۔اس کے بعد ہمیں نہیں معلوم ہوتا ہے کہ کون سے پھولوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یعنی تصویر صاف تھی کہ وہ براہ راست طور پر پلہ جھاڑتے نظر آئے۔