ٹرمپ کی برکات: باکسر محمد علی کے بیٹے کے ساتھ افسوسناک واقعہ پیش آگیا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع مارچ 12, 2017 | 06:23 صبح
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکہ میں دو روز قبل عالمی شہرت یافتہ باکسر محمد علی کے بیٹے کو گذشتہ دو مہینوں کے دوران دوسری بار ایک امریکی ائر پورٹ پر پوچھ گچھ کے لیے روکا گیاہے۔ محمد علی جونیئر کو جمعے کے روز پر واشنگٹن کے رونلڈ ریگن نیشنل ایئر پورٹ پر سیکیورٹی حکام نے ایک ایسے وقت میں روکا جب وہ فروری میں فلوریڈا کے ایک ائرپورٹ پر ایسے ہی واقع کے سلسلے میں کیپیٹل ہل میں گواہی دینے کے بعد واپس جا رہے تھے۔
علی جونیئر کے وکیل کرس مانسی نی نے بتایا کہ باکسنگ کے سابق عالمی چیمپئن کے بیٹے کو جمعے کے روز اس وقت روکا گیا جب وہ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر جیٹ بلیو کی ایک پرواز میں سوار ہونے جا رہے تھے۔ سیکیورٹی حکام نے ان سے اپنی شناخت کے کاغذات دکھانے کے لیے کہا۔ انہوں نے اپنا ڈرائیونگ لائسنس دکھایا جسے عموماً شناخت کے طورپر قبول کر لیا جاتا ہے لیکن ان سے مزید شناختی دستاویزات مانگی گئیں اور امریکی پاسپورٹ دکھانے کے بعد انہیں طیارے میں سوار ہونے کی اجازت ملی۔ اسی طیارے میں سفر کرنے والی فلوریڈا سے رکن کانگریس ڈیبی شولٹز نے کہا ہے کہ میرے نزدیک یہ انتقامی اور مذہبی بنیاد پر انہیں مسلسل نشانہ بنانے کی کارروائی ہے۔ علی جونئیر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو روکنے کا عمل ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے کیپیٹل ہل پر گواہی دینے کے خلاف انتقامی کارروائی تھی۔ 7 فروری کو علی جونیئر کو اپنی والدہ خالیلہ کاماچوکے ساتھ ہالی وڈ انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر دو گھنٹے تک روکے رکھا تھاجب وہ جمیکا سے واپس آ رہے تھے۔ خالیلہ محمد علی باکسر کی دوسری بیگم ہیں۔ فلوریڈا کے عہدے دار ان سے بار بار یہ پوچھتے رہے کہ ان کا یہ نام کس نے رکھا اور یہ کہ آیا وہ مسلمان ہیں۔ یہ واقعات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات اسلامی ملکوں کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے کی عارضی پابندی کے حکم کے بعد پیش آئے ۔ اس پابندی کے باعث دنیا بھر کے ہوائی اڈوں پر افراتفری اور بے یقینی کی صورت حال پیدا ہوئی۔