بڑے کام کی خبر آگئی: مولانا محمد علی جوہر پھر زندہ ہو گئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 12, 2016 | 06:39 صبح

نئی دہلی(ویب ڈیسک) سرکردہ مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر کے 138 ویں یوم ولادت پر مولانا محمد علی جوہر اکیڈمی نئی دہلی کے زیر اہتمام 28 واں سالانہ جلسہ اور تقریب تقسیم انعامات کے پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے انصاری آڈیٹوریم میں منعقدہ اس پروگرام کی صدارت سابق وزیر اور جھارکھنڈ کے سابق گورنرسید سبط رضی نے کی۔سید سبط رضی نے اپنے صدارتی خطبہ میں مولانا محمد علی جوہر کی قربانیوں کو یاد کیا اور کہا کہ جس طرح انھیں ہندو مسلم اتحاد بہت عزیز تھا اسی طرح آج بھی اس کی بہت ضرورت

ہے۔ خلافت تحریک کے حوالے سے مولانا کو یاد کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ تحریک در اصل ہندوستان کی تحریک تھی۔ گاندھی جی اس کے زبردست حامی اور مداح تھے۔

سید سبط رضی نے مسلمانوں میں تعلیم کے گرتے معیار پر اظہار تشویش کیا اور مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ علم کے میدان میں آگے آئیں۔ مہمان خصوصی پروفیسر ایم اسلم وائس چانسلر اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی نے بھی مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کا ذکر کیا اور کہا کہ آج زیادہ تعلمی ادارے کھولنے کے بجائے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بڑی تشویش کی بات ہے کہ آج مسلمان بچے بھی آر ایس ایس کے اسکولوں میں داخلہ لے رہے ہیں۔ جامعہ ہمدرد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید احتشام حسنین نے کہا کہ آج ہم بہت نازک دور سے گزر رہے ہیں۔ صرف سیاسی اعتبار سے نہیں بلکہ ہر اعتبار سے بڑا نازک وقت آپڑا ہے۔ ایسے موقع پر ہم لوگوں کو بہت سوجھ بوجھ سے کام لینے کی ضرورت ہے