مردوں کی تنہائی اور پریشانیاں دور کر نے کے لیے یہ خاتون کیا کرتی ہے جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے اور اس عورت کے کام پر ہکا بکا بھی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 31, 2017 | 21:11 شام

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)پیسہ کمانے کے لئے لوگ کیسے کیسے کام کرتے ہیں،اس کی ایک مثال نوجوان امریکی لڑکی جینٹ ٹریوینو ہے، جس نے اپنے جسم کے شفقت بھرے لمس سے دکھی مردوں کو خوش کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اس کام سے خوب مال بنا رہی ہے۔ امریکی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والی جینٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال اگست میں اس منفرد سروس کا آغاز کیا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے ڈیمانڈ اتنی بڑھ گئی کہ ستمبر میں ہی انہیں باقی سب کچھ چھوڑ کر یہ کام فل ٹائم اختیار کرنا پڑا۔ وہ کہتی ہیں کہ ایک گھنٹے کی

سروس کے لئے ان کی فیس 80 ڈالر (تقریباً 8 ہزار پاکستانی روپے) ہے اور ہر ہفتے وہ تقریباً 1600ڈالر (تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار پاکستانی روپے) کمالیتی ہیں۔جینٹ نے بتایا کہ وہ ہمیشہ سے دوسروں کی مدد کے جذبے سے سرشاررہی ہیں اور جب وہ نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھ رہی تھیں تو راہبہ بننا چاہتی تھیں۔ اپنے جذبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ”میرا خیال ہے کہ ہر کسی کو دیکھ بھال اور پیار کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہر کوئی اتنا خوش قسمت نہیں ہوتا کہ اسے یہ نعمت میسر آسکے۔ ایک روز میں اپنے بارے میں سوچ رہی تھی تو مجھے محسوس ہوا کہ میں بھی اپنے جنسی وجود سے مطمئن نہ تھی۔ میں نے اپنے خاوند پر بہت زور ڈالا کہ وہ میرا خیال رکھیں لیکن پھر مجھے احساس ہوا کہ اپنا خیال سب سے بڑھ کر میں خود ہی رکھ سکتی ہوں۔ میں نے جنسی صحت کے متعلق کچھ ورکشاپس اٹینڈ کیں اور پھر خود ایک گروپ کا آغاز کردیا جس کا مقصد لوگوں کی تنہائی دور کرنا اور انہیں جنسی خوشی و اطمینان فراہم کرنا تھا۔ میرے لئے یہ نئی زندگی ایک نئے جوش و ولولے کا سبب بنی، لیکن بدقسمتی سے اس کے نتیجے میں میرا خاوند کارلوس مجھ سے علیحدہ ہوگیا۔ لیکن میں سمجھتی ہوں کہ ہماری علیحدگی بھی ایک مثبت بات ہی تھی۔ ہم دونوں کی زندگی کا مقصد اور تلاش ایک دوسرے سے مختلف تھی۔ شاید کارلوس میرے ساتھ اس راستے پر نہیں چل سکتا تھا جس پر میں چل پڑی تھی۔پھر میری ملاقات دو پروفشنلز کے ساتھ ہوئی جو جسمانی لمس سے لوگوں کو خوش کرنے کا کام کرتے تھے۔ مجھے یہ کام بہت پسند آیا اور پھر میں نے اسے اپنی زندگی کا حصہ بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ ایک بار میں نے یہ کام شروع کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ میں اس کی ماہر بن سکتی تھی اور دوسروں سے کہیں بہتر یہ کام کرسکتی تھی۔ میں نے اپنے گھر میں ہی سٹوڈیو کام کیا اور کام کا آغاز کردیا۔ میں اپنے گاہکوں سے لپٹ جاتی ہوں، اور انہیں اپنے ساتھ لپٹنے کی اجازت دیتی ہوں۔ لیکن یہ کام سائیکو تھیراپی کی طرح ہے، اس کا جنسی فعل اور غلط حرکتوں سے کوئی تعلق نہیں۔ میں اپنے گاہکوں کو پہلے ہی خبردار کردیتی ہوں کہ ہم ایک دوسرے کو گلے لگاسکتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ لپٹ سکتے ہیں لیکن کوئی گندی حرکت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔میں اب تک اس کام سے 17 ہزار ڈالر (تقریباً 17 لاکھ پاکستانی روپے)سے زائد کماچکی ہوں۔ میرے بہت سے کسٹمرز اب میرے مستقل گاہک ہی نہیں بلکہ اچھے دوست بھی بن چکے ہیں۔ اس کام سے مجھے صرف اچھی آمدنی ہی نہیں ہوتی بلکہ دلی سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔“اور میں اس کام کو کبھی چھوڑنا نہیں چاہوں گی بلکہ اسے مزید آگے بڑھانے کی کوشش بھی کرو گی۔