انا للہ وانا الیہ راجعون : پاکستانیوں کی مدر ٹریسا انتقال کر گئیں
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع مارچ 19, 2017 | 10:33 صبح
پشاور(ویب ڈیسک) پاکستان کے انتہائی پسماندہ ضلع چترال میں کیلاش قبیلے کی فلاح کے لیے زندگی وقف کرنے والی برطانوی خاتون مورین لائنز 80 سال کی عمر میں پشاور میں انتقال کر گئی ہیں۔
مورین لائنز سنہ 1982میں چترال کے علاقے بھمبوریت آئیں جہاں کیلاش قبیلہ آباد ہے اور پھر مستقل طور پر یہیں کی ہو کر رہ گئیں۔مورین لائنز چند ماہ سے بیمار تھیں اور گذشتہ شب ان کی طبعیت زیادہ خراب ہوئی تو پشاور کے نجی ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئیں۔ گورا قبرستان میں آخری رسومات کے وقت وہ دو خاندان موجود تھے جن کے پاس مورین لائنز چترال اور پشاور میں رہتی تھیں۔
مورین لائنز 1980 میں پاکستان آئیں اور پھر واپس برطانیہ چلی گئیں جہاں انھوں نے نرسنگ کی تربیت حاصل کی اور پھر 1982 میں واپس آئیں تاکہ چترال کے ان نظر انداز لوگوں کی خدمت کرسکیں جنھیں صحت کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔
مورین لائنز کے سیکریٹری جانس خان نے بتایا کہ ایسی شخصیت انھوں نے نہیں دیکھی جو صرف انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی تھیں۔ان کا کہنا تھا اگر چترال کے علاقے میں کوئی بیمار ہوتا اور وہاں اس کا علاج نہیں ہو پاتا تھا تو وہ اسے اپنے خرچ پر علاج کے لیے پشاور لاتیں، یہاں ان کا علاج کرایا جاتا اور پھر واپس انھیں چترال لے جایا جاتا۔ان کا کہنا تھا کہ مورین لائنز بنیادی طور پر چترال میں طب کے حوالے سے کام کرتی رہی ہیں لیکن اس کے علاوہ انھوں نے کلچر کے میدان میں کام کیا ہے۔مورین لائنز گرمیوں میں چترال اور سردیوں میں پشاور میں قیام کرتی تھیں۔خیبر پختونخوا میں محکمہ آثار قدیمہ میں کام کرنے والی کیلاش قبیلے کی ایک خاتون نے بتایا کہ مورئنز لائن چترال میں آثار قدیمہ کے تحفظ کے لیے بھرپور جدو جہد کی اور انھوں نے اس بارے میں ہر جگہ آواز اٹھائی ۔ انھوں نے کہا کہ وہ خود اس سکول میں پڑھتی رہی ہیں جو مورین لائنز نے ان کے علاقے میں قائم کیا تھا اور آج وہ ایک اہم محکمے میں اچھی ملازمت کر رہی ہیں تو اس کا سہرا بھی مورین لائنز کے سر ہے۔مورین لائنز کی عمر 80 سال پانچ ماہ تھی اور اپنی عمر کے 34 سال انھوں نے پاکستان میں گزارے۔ ان کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ مورین لائنز کا کہنا تھا کہ وہ انسانیت کی خدمت کر رہی ہیں۔