جنگ سے بچنے کیلئے جنگ زدہ علاقوں کی طرف نقل مکانی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 20, 2016 | 05:12 صبح

    

دبئی(مانیٹرنگ) جنگ کی ہولناکیوں سے بچنے کے لئے موصل سے شام کی طرف لوگوں کی نقل مکانی شروع ہے۔عراق کے شمالی شہرموصل میں دولت اسلامیہ عراق وشام "داعش" کے نام سے مشہور دہشت گرد تنظیم کے خلاف جاری فوجی کارروائی کے دوران ہزاروں افراد کی نقل مکانی جاری ہے۔ ایک کرد خاتون عہدیدار کا کہنا ہے کہ موصل سے ہزاروں افراد شام کی طرف نقل مکانی کررہے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق کردستان کی خاتون انتظامی مشیرہ مزکین احمد نے ایک بیان میں بتایا کہ 16 اکتوبرکے بعد سے

ہزراوں افراد کی نقل مکانی جاری ہے۔ نقل مکانی کرکے شام پہنچنے والے شہر الحسکہ شہر کے الھول کے مقام پر قائم پناہ گزین کیمپ میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ موصل جنگ میں شدت آتے ہی مزید ہزاروں افراد کی شام کی طرف ہجرت کا امکان ہے۔
شمال مشرقی شام میں کردوں کے زیرانتظام علاقے کی سرکردہ خاتون عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس وقت کم سے کم چھ ہزار افراد شام پہنچ چکے ہیں جب کہ ہزاروں سرحد عبور کرنے کی کوشش میں ہیں اور سرحد کھولے جانے کے انتظار میں ہیں۔ مزکین احمد کا کہنا ہے کہ کرد انتظامیہ موصل سے آنے والے شہریوں کو پناہ کے ساتھ ساتھ ہر ممکن سہولت بھی مہیا کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں کرد خاتون عہدیدارہ نے کہا کہ وہ سب داعش کے ظلم وستم کا شکار ہیں۔ اس سے قبل کوبانی میں داعش نے ظلم ڈھایا مگر کرد جنگجوو¿ں نے داعش کووہاں سے نکال باہر کیا ہے۔ اب موصل میں داعش کے خلاف لڑائی جاری ہے۔ ہم موصل سے نقل مکانی کر کے شام پہنچنے والے عراقی شہریوں کی بھرپور میزبانی کریں گے۔
خیال رہے کہ عراقی شہریوں کی شام کی طرف نقل مکانی ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی ہے جب موصل میں داعش کے خلاف عراقی فوج کی قیادت میں آپریشن جاری ہے۔ اس آپریشن میں امریکا کی قیادت میں سرگرم عالمی اتحادی فوج بھی حصہ لے رہی ہیں۔ دو سال قبل داعش نے ڈرامائی انداز میں موصل سمیت شمالی اور شمال مشرقی عراق کے کئی شہروں پر قبضہ کرلیا تھا۔ موصل ان میں اہم ترین شہر ہے جسے داعش کا گڑھ خیال کیا جاتا ہے۔ موصل سے داعش کی شکست داعش کے لیے بہت بڑی ہزیمت ہوگی۔اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق موصل میں جاری آپریشن کے نتیجے میں ایک لاکھ افراد شام اور ترکی کی طرف ہجرت پر مجبور ہوسکتے ہیں۔