پاکستان میں پھر سے انڈین فلموں کا آغاز
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک):پاکستان کے سینما مالکان نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے باعث سینما گھروں کے مالکان کی جانب سے انڈین فلموں پر لگائی جانے والی پابندی 19 دسمبر سے ختم کی جا رہی ہے۔یہ بات فلم ایگزیبیٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین زوریز لاشاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔انھوں نے کہا کہ 'سینما گھروں کے مالکان، ڈسٹریبیوٹرز امپورٹرز وغیرہ نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ انڈین فلموں کی نمائش پر لگائی گئی خود ساختہ پابندی پیر یعنی 19 دسمبر سے ختم کی جائے۔'انھوں نے کہا کہ سب نے اتفاق کیا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ آگے بڑھا جائے۔ ' کیونکہ جو پیغام ہم نے دینا تھا وہ فلموں کی نمائش پر پابندی لگا کر پہنچا دیا گیا۔ اب وقت ہے کہ سینما گھروں میں فلمیں دکھائی جائیں۔'انھوں نے کہا کہ وہ اپنے سینما گھروں میں پیر سے 'فریکی علی' فلم کی نمائش شروع کر رہے ہیں۔ 'پہلی فلم ہم پرانی دکھائیں گے جو سینسر شدہ ہے اور پھر ہم تازہ ترین فلمیں نمائش کے لیے لگائیں گے۔'زوریز لاشاری کا کہنا تھا کہ انڈین فلموں پر خودساختہ پابندی کے باعث بہت سے ایسے لوگ جو سینما گھر تعمیر کرنے کا خیال رکھتے تھے انھوں نے یہ فیصلہ ترک کردیا۔'ظاہری بات ہے کہ ان افراد کو یہ خدشہ ہو گیا کہ آیا یہ صنعت مستحکم ہے بھی یا نہیں۔ سینما گھروں کے مالکان کو بہت نقصان ہوا ہے۔ کئی سینما گھر بند ہو گئے اور کئی سینما گھروں کو ملازم نکالنے پڑے۔'ایک سوال کے جواب میں لاشاری نے کہا کہ 'ہم کو کسی حکومت یا کسی ادارے نے نہیں کہا تھا کہ آپ انڈین فلموں کی نمائش نہ کریں۔ اس لیے ہم نے ہی پہلا قدم لینا ہے۔'ان سے جب پوچھا گیا کہ آیا پرانی فلم دکھانے کا مقصد عوامی رد عمل کو جانچنا ہے تو انھوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ 'فریکی علی ایک واحد فلم مہیا ہے جو سینسر شدہ ہے۔ جب ایک بار فلموں کی نمائش کرنا شروع کریں گے تو اور فلمیں آئیں گی وہ سینسر ہوں گی اور پھر نمائش کے لیے تیار ہوں گی۔'انھوں نے مزید کہا کہ جیسے کہ پہلے کہا کہ پہلا قدم تو ہم نے ہی اٹھانا ہے۔ 'ہم کسی سے سینماؤں کی بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ پہلے خود سے لگائی ہوئی پابندی تو ہٹاؤ۔ ہم تو خود ساختہ پابندی میں خود ہی پھنس گئے ہیں۔'یاد رہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اوڑی کے مقام پر بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر حملے کے بعد سے انڈین فوج نے لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فوج پر فائرنگ اور گولہ باری شروع کی۔ اس کشیدگی کے باعث سینما گھروں کے مالکان نے انڈین فلموں کو نمائش نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کو مزید اس وقت بڑھا دیا گیا جب کوئٹہ میں پولیس اکیڈمی پر حملہ کیا گیا جس میں 61 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔