ایم کیو ایم لندن کی کراچی پریس کلب میں صدا بصحرہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 15, 2016 | 12:22 شام


کراچی(مانیٹرنگ) 22 اگست 2016 کے بعد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن کی رابطہ کمیٹی نے پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مائنس ون نہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے۔کراچی پریس کلب میں دیگر رہنماو¿ں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی لندن کے رکن پروفیسر حسن ظفر عارف کا کہنا تھا کہ 'ایم کیو ایم پاکستان یا ایم کیو ایم لندن کوئی چیز نہیں، ایم کیو ایم صرف وہی ہے، جس کے قائد الطاف حسین ہیں'۔پرفیسر حسن ظفر کا کہنا تھا کہ 'ایم کیو ایم ایک ہی تھی، ایک ہی ہے اور

ایک ہی رہے گی اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سازش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔' ایم کیو ایم پاکستان کی تیسری بڑی جماعت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ایک طلبہ تنظیم کے بطن سے جنم لیا۔ ایم کیو ایم کے تمام لوگوں کو توڑ کر پاک سرزمین پارٹی قائم کی گئی اور کارکنوں کو اس میں شمولیت کے لیے ڈرایا دھمکایا گیا۔ ان کوششوں میں ناکامی کے بعد ایم کیو ایم پر ایک اور کاری وار کیا گیا، سب اس بات سے واقف ہیں کہ 2013 کے بعد سے کراچی آپریشن میں ایم کیو ایم کے خلاف مظالم روا رکھے گئے، جس پر پارٹی کی جانب سے پریس کلب پر بھوک ہڑتال کی گئی، اس موقع پر بانی ایم کیو ایم نے جذباتی تقریر کی، جس کے بعد وہ 2 مرتبہ اپنے الفاظ واپس لے چکے ہیں۔
پروفیسر حسن ظفر کے مطابق 23 اگست کو فاروق ستار نے جب پریس کانفرنس کی تو الطاف حسین نے پارٹی کے مفاد میں تمام اختیارات رابطہ کمیٹی کے سپرد کردیئے، لیکن فاروق ستار اور ان کے ساتھ موجود سینئیر ساتھیوں نے پارٹی کے آئین میں تحریک کرکے غیر قانونی طور پر الطاف حسین سے اختیارات چھین لیے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ قائد تحریک الطاف حسین ہی ایم کیو ایم کی جان ہیں۔فاروق ستار نے اپنے اندر کا خوف کارکنوں میں بھی پھیلایا اور قائد تحریک سے غداری پر اکسایا، یہاں تک کہ کارکنوں کی گرفتاری پر بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔'
پروفیسر حسن ظفر نے کہا کہ 'دنیا میں آج تک ایسا نہیں ہوا کہ جس کے نام پر مراعات حاصل کی گئیں، اسی قائد کو تحریک سے باہر کردیا گیا، یہ احسان فراموشی کی بدترین مثال ہے۔'
انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کنونیئر ندیم نصرت نے طویل مشاورت کے بعد گذشتہ روز 12 رکنی عبوری کمیٹی کا اعلان کیا اور ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ تحریک کے شہیدوں کے لہو اور کارکنوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
اس موقع پر رابطہ کمیٹی نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم کے خلاف جاری آپریشن بند کیا جائے، ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سمیت اس کے تمام دفاتر کو کھولا جائے اور ایم کیو ایم کو اس کی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی جائے، جو اس کا آئینی و قانونی حق ہے۔
ساتھ ہی رابطہ کمیٹی نے الطاف حسین کی تصویر اور تقریر کو شائع یا نشر کرنے پر عائد 'غیر قانونی' پابندی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
پریس کانفرنس کے موقع پر پروفیسر حسن ظفر عارف کے ساتھ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے کنور خالد یونس اور ساتھی اسحق بھی پریس کلب میں موجود تھے۔
اس موقع پر کراچی پریس کلب کے باہر رینجرز کی بھاری نفری تعینات تھی۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز ایم کیو ایم لندن کی 12 رکنی عبوری رابطہ کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔
ایم کیو ایم لندن کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق عبوری رابطہ کمیٹی میں پاکستان سے پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف، اسحٰق ایڈووکیٹ، امجد اللہ خان، کنور خالد یونس، اشرف نور، اکرم راجپوت، اسمٰعیل ستارہ، ادریس علوی ایڈووکیٹ اور حیدر آباد سے مومن خان مومن شامل ہوں گے۔
جبکہ عبوری رابطہ کمیٹی میں اوورسیز سے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر ندیم احسان، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان واسع جلیل اور مصطفیٰ عزیز آبادی شامل ہوں گے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ایم کیو ایم لندن نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماو¿ں ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، خواجہ اطہار الحسن، فیصل سبزواری اور کشور ز±ہرا کی پارٹی کی بنیادی رکنیت خارج کردی تھی۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی تھی جب رواں برس 22 اگست 2016 کو بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے کراچی اور امریکا میں کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگائے تھے، جس پر 23 اگست کو ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے ہی بانی اور قائد الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کر دیا تھا۔
لندن میں مقیم ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز ا?بادی سمیت دیگر نے ایم کیو ایم پاکستان کا فیصلہ ماننے سے انکار کیا اور الطاف حسین کو ہی ایم کیو ایم کا قائد قرار دیا تھا، جس پر ایم کیو ایم پاکستان نے ان افراد کو رابطہ کمیٹی سے نکالتے ہوئے ان کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔
دوسری جانب تقریباً 2 ماہ قبل سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک مبینہ آڈیو پیغام میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ استعفے دیں، کیوں کہ انھوں نے ان کے نام پر نشستیں حاصل کی تھیں، تاہم تاہم کسی بھی رکن نے اس مطالبے کو اہمیت نہیں دی تھی۔
بعدازاں الطاف حسین نے رواں ماہ اپنے حالیہ ویڈیو پیغام میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے ان کی کال پر اسمبلیوں سے استعفے نہیں دیئے تو ووٹرز اپنے حلقوں میں ان استعفوں کو یقینی بنائیں گے۔