اسلامی ممالک کی فوج کی سربراہی کا فیصلہ،راحیل شریف نے کس کہنے پر کیا؟ترجمان وزیر اعظم مصدق ملک نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 08, 2017 | 19:41 شام

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ رپورٹ)وزیر اعظم نواز شریف کے ترجمان مصدق ملک نے کہا ہے کہ اسلامی فوج کی سربراہی جنرل (ر) راحیل شریف کا ذاتی فیصلہ ہے۔ اگر ان کے مسلم ممالک کی فوج کے سربراہ کے طور پر تعیناتی کے باعث پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اثر پڑا تو اس کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ذرائع کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا میرے نقطہ نظر سے راحیل شریف نے سعودی عرب جانے سے پہلے اپنے محکمے سے ضرور اجازت لی ہوگی۔ پہلے بھی ریٹائرڈ جنرلز مختلف تھنک ٹینکس میں کام کرتے رہے ہیں اس لیے

انہوں نے بھی ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی زندگی گزارنے کے پلانز سیٹ کیے ہوں گے اور سعودی عرب گئے ہوں گے۔ان کی تعیناتی حکومت کا فیصلہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ ایسا فیصلہ ہے جو حکومت کی جانب سے خصوصی طور پر کیا گیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پہلے ہی یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ وہ کسی بھی ملک کے خلاف اپنی فوج استعمال نہیں کرے گی۔ راحیل شریف کی قیادت میں اگر ریٹائرڈ فوجیوں پر مشتمل فوج بنانے کی کوشش کی گئی یا ان کی تعیناتی سے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر کسی بھی قسم کا اثر آیا تو اسے متعلقہ فورم پر معاملہ اٹھایا جائے گا اور جو کام فوج کے کرنے کا ہوگا وہ فوج کرے گی اور حکومت اپنا کام کرے گی۔واضح رہے کہ 6 جنوری کو خواجہ آصف نے اسی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جنرل (ر) راحیل شریف کی سعودی عرب میں تعیناتی کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ ان کی تعیناتی حکومتی منشا اور جی ایچ کیو سے کلیئرنس کے بعد ہوئی ہے۔ دوسری جانب سفارتی حلقوں میں راحیل شریف کی سعودی عرب میں تعیناتی پر تشویش پائی جاتی ہے اور مقتدر حلقوں کا کہنا ہے کہ ان کی تعیناتی سے پاکستان کے ایران کے ساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔