لیجنڈ اداکار محمد علی کو ہم سے بچھڑے 11 برس بیت گئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 19, 2017 | 18:05 شام

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک): پاکستان فلم انڈسٹری پر کئی دہائیوں تک راج کرنے والے اداکار محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے 11 برس بیت گئے۔پاکستان کے معروف اداکارمحمد علی  اپریل 1931 کو ہندوستان کے شہررام پور میں پیدا ہوئے  لیکن  قیام پاکستان کے بعد انہوں نے اپنے خاندان کے ہمراہ  ہجرت کر کے حیدرآباد میں سکونت اختیار کی  جب کہ  اداکار کا  تعلق مذہبی گھرانے سے تھا اوران کے والد سید مرشد علی مرحوم امام مسجد تھے اور یہی وجہ ہے کہ  گھر والے فلمی دنیا

میں قدم رکھنے پر شدید مخالف تھے ۔

خاندان کی مخالفت کے باوجو د محمد علی نے  فنی سفر کا آغاز کیا اور  ریڈیو پاکستان سے منسلک ہو گئے لیکن جلد ہی ان کی مسحور کن  آواز نے انہیں فلمی دنیا تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا اور انہوں نے 1962 میں فِلم ‘چراغ جلتا رہا’ سے بطور ولن فلمی کریئر کا آغاز کیا تاہم بطور ہیرو ان کی پہلی معروف فلم ‘کنیز’ تھی جس پر انہیں  بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔لیجنڈری اداکار کو 1966 میں ریلیز ہونے والی  فلم ’’ آگ کا دریا ‘‘ نے شہرت  کی بلندیوں پر پہنچا دیا  جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور وہ عروج حاصل کیا جو بہت کم اداکار اپنی زندگی میں دیکھ سکے ہیں ۔

محمدعلی کی شہرہ آفاق  فلموں میں صاعقہ، وحشی، آس، آئینہ اور صورت، انسان اور آدمی سمیت حیدر علی  شامل  ہیں جب کہ اپنی جاندار اور رومانوی اداکاری کی بدولت انہیں شہنشاہ جذبات کا خطاب بھی دیا گیا اور مجموعی طور پر بطور اداکار 450 سے زائد اردو، پنجابی، پشتو، ہندی اور بنگالی فلموں میں کام کیا۔محمد علی  کئی فلمی اور بین الاقوامی ایوارڈز اپنے نام کرچکے ہیں اور حکومت پاکستان نے  فنی خدمات کے اعتراف میں انہوں نے تمغۂ امتیاز اور 1984 میں تمغۂ حسنِ کارکردگی کا اعزاز بھی حاصل کیا۔  لیجنڈری اداکار 19  مارچ 2006 کو گردوں کے عارضے کے باعث لاہور میں انتقال کر گئے لیکن آج بھی لاکھوں مداح ان کی اداکاری کے دیوانے ہیں۔ اور فلمیی دنیا مین آج بھی اتنی عزت حاصل ہے جتنی پہلے تھی۔یہ ایسے اداکاروں میں شامل ہیں جنہیں صدیوں یاد رکھا جاتا ہے۔