ممتاز قادری کی پہلی برسی اور دہشت گردی کی جاری لہر : حکومت پنجاب نے بڑا فیصلہ کر لیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 01, 2017 | 14:11 شام

لاہور (ویب ڈیسک) صوبہ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادرى کى پہلى برسى کے موقع پر احتجاجى مظاہروں اور عوامى اجتماعات پر پابندى  لگا دی گئی ہے ۔اس پر ماہرین کی رائے ہے کہ پاکستانی حکوت کبھى کبھار ایسے فیصلے کر ہی لیتی ہے، جن سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ ملک میں پائی جانے والی صورتحال کے پیش نظر مزید تباہی و بربادی اور خطرات کی روک تھام کے لیے پیشگی اقدامات کرنا چاہتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت ایسے ٹھوس اقدامات اسی وقت کرتی ہے جب پانی سر سے

گزر چکا ہو۔

ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے کے ایک سال بعد یعنی ان کی برسی کے موقع پر بڑے اجتماعات اور احتجاجی مظاہروں کی تیاریاں ایک عرصے سے ہو رہی تھیں اور یہ کوئی ایک یا دو روز کی بات نہیں۔ برسی سے ایک روز قبل تمام تر مظاہروں اور اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کے پیچھے بہت سے عوامل کارفرما ہیں۔ حال ہی میں پاکستان میں ایک بار پھر دہشت گردانہ حملوں اور انتہا پسندوں کی طرف سے خونریز کارروائیوں کی ایک نئی لہر دیکھنے میں آئی، جس میں 100 سے زائد بے گناہ شہری لقمہ اجل بن گئے۔ ان میں اچھی خاصی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

اس صورتحال کے ساتھ ساتھ دوسری جانب حکومت کے سر پر پاناما لیکس سے متعلق مقدمے کی تلوار بھی لٹک رہی ہے جبکہ اندرون اور بیرون ملک یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آخر حکومت اور ملک کا سب سے طاقتور ادارہ یعنی پاکستانی فوج انتہاپسند عناصر کی رسی کیوں ڈھیلی چھوڑے ہوئے ہیں؟ ایسے میں ’آپریشن رد الفساد‘ اور جلسے جلوس پر پابندی جیسے اقدامات کا سہارا لینا ضروری تھا۔