سزائے موت کے بعد مرسی کی عمر قید کی سزا بھی کالعدم قرار

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 22, 2016 | 17:54 شام

قاہرہ(مانیٹرنگ)مصر کی عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کی عمر قید سزا بھی منسوخ کرتے ہوئے کیس کی دوبارہ سماعت کا حکم دیدیا ہے ۔ خبر ایجنسی کے مطابق سابق مصری صدر کو فلسطینی تنظیم حماس کے لئے جاسوسی کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جسے آج عدالت نے منسوخ کر دیا ہے۔ گذشتہ ہفتے ایک عدالت نے سنہ 2011 میں جیل توڑنے کے ایک واقعے میں سابق صدر محمد مرسی کو سنائی گئی سزائے موت کو کالعدم قرار دیا تھا۔ سابق صدر محمد مرسی دو مختلف مقدمات میں سنائی گئی سزا کے نتیجے میں کافی عرصے سے جیل میں قید ہی

ں۔ یاد رہے کہ سنہ 2012 میں مصر میں حکومت مخالف تحریک کے بعد محمد مرسی مصر کے پہلے منتخب صدر تھے لیکن ایک سال کے بعد فوج نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ مرسی کی حکومت ختم کرنے کے بعد مصر کے حکام نے ان کی جماعت اخوان المسلمین کے خلاف کریک ڈاون شروع کیا تھا۔ مرسی کے حق میں مظاہروں اور حکومتی کریک ڈان میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ گذشتہ سال مئی میں محمد مرسی سمیت اخوان المسلمین کے تین سینیئر رہنماوں کو دہشت گردی کی سازش کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اخوان المسلمین کے سینئر رہنماؤں سمیت تیرہ دیگر افراد کو بھی سزائے موت دی گئی تھی۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ اخوان المسلمین نے سنہ 2005 میں ایک منصوبہ بنایا تھا جس کے تحت کچھ 'عناصر' کو فلسطین کی شدت پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام چلنے والے عسکری کیمپوں اور لبنان کی تنظیم حزب اللہ اور ایران کے پاسدرانِ انقلاب کے کیمپوں میں بھیجوایا گیا تھا۔ اخوان المسلمین نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی تحریک پرامن تھی۔ مصر کی حکومت نے سنہ 2013 میں اخوان المسلمین کو دہشت گردی تنظیم قرار دیا تھا۔ منگل کو مصر کے سرکاری اخبار الحرم کے مطابق عدالت نے مرسی اور اخوان المسلمین کے دیگر رہنماؤں سمیت سولہ افراد کی سزائے موت کو منسوخ کیا ہے۔