پاناما کیس کے حوالے سے بڑی خبر: شریف فیملی نے سارا الزام پرویز مشرف پر عائد کر دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 16, 2017 | 06:43 صبح

لاہور(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں جاری پاناما لیکس کی درخواستوں کی سماعت کا سلسلہ 15 روز بعد دوبارہ شروع ہونے پر وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کے وکیل ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل کا آغاز کردیا۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ 4 جنوری سے ان درخواستوں کی سماعت کررہا تھا، بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں۔کل سماعت کے د

وبارہ آغاز پر ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا نے صحتیاب ہو کر آنے والے جسٹس شیخ عظمت سعید کو خوش آمدید کہا اور اپنے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا کہ میرے سامنے کل آٹھ سوال رکھے گئے تھے۔سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ نہ عدالت میں ٹرائل جاری ہے اور نہ ہی ان کے موکل گواہ ہیں لہذا جتنا ریکارڈ موجود ہے وہ اس کے مطابق جواب دیں گے۔

سلمان اکرم راجا کے مطابق 40-45 سال کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، اور 1999 کے مارشل لاء کی وجہ سے تمام خاندانی دستاویزات ضائع ہوچکی ہیں۔حسن اور حسین نواز کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف کوئی چارج نہیں، اس لیے ان کے بچوں کے خلاف بھی کارروائی ممکن نہیں، اور اگر وزیر اعظم کے بچوں کو نیب کے قانون کے تحت ملزم مانا جائے تو بارِ ثبوت میرے موکل کے سر نہیں آتا۔سلمان اکرم راجا کے مطابق پاناما کیس کوئی فوجداری مقدمہ نہیں، اس لیے اگر حسن اور حسین نواز ملزم بھی ہیں تو ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں۔اپنے دلائل میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ارسلان افتخار کیس میں عدالت کہہ چکی ہے کہ ٹرائل صرف متعلقہ فورم پر ہو سکتا ہے اور معاملہ تحقیقات کے لیے اداروں کو بھجوایا جاسکتا ہے، کیونکہ عدالت نے کبھی فوجداری مقدمات کی تحقیقات نہیں کیں۔