مشرف نے نشئی بھی امریکہ کے ہاتھ بیچے تھے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 10, 2016 | 07:10 صبح

 

لاہور(فضل حسین اعوان)فلپائن کے صدر رودریگو ڈوتیرتے اپنے ملک کو منشیات فروشوں اور منشیات استعمال کرنیوالوں کے وجود سے پاک کرنے کے لئے سرگرم ہیں۔وہ کہتے ہیںکہ وہ لاکھوں منشیات فروشوں کو ہلاک کر کے خوشی محسوس کریں گے۔ انہوںنے آبائی شہر داواو کے دورے کے دوران صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ ”ہٹلر نے تین ملین یہودیوں کا قتل کیا تھا

اور اب فلپائن میں تین لاکھ منشیات فروش اور عادی لوگ ہیں اور مجھے انہیں قتل کرناہے۔ جرمنی کے پاس ہٹلر تھا اور فلپائن کے پاس میں ہوں گا۔وہ اپنے چرسیوں کو ہلاک کرتے ہیں یا نہیں انہوں نے یہودیوں کو اپنا دشمن ضرور بنا لیامگر اس کا ہماری یعنی پاکستانیوں کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا تاہم ایک دوست بڑے دنوں سے اصرار کر کے بتا رہے تھے کہ مشرف کی سیاست سے آپ سو اختلاف کریں ان کی آمریت کو جتنا بھی برا بھلا کہہ لیں ا ن ملک سے نشیﺅں کے خاتمے کا اقدام اس دور کا روشن باب ہے۔ ان کے بقول اس دور یعنی مشرف کی آمریت کے دوران ملک سے نشئی تقریباً ختم ہوگئے تھے۔ مشرف نے خود امریکہ کے ہاتھوں لوگوں کو بیچنے اعتراف کیا ہے۔پاکستان میں امریکہ کو مطلوب طالبان کو گرفتار کر کے اس کے حوالے کیا جاتا ہے اور اپریشن کرکے کچھ کو ٹھکانے لگا کر ان کا معاوضہ وصول کیا جاتا تھا۔لاوارث، معاشرے کے ٹھکرائے اور گھر والوں کے دھتکارے ہوئے نشیﺅں کو اسی کام کے لئے مشرف نے استعمال کیا۔

 

میں نے اس حوالے سے کچھ لوگوں سے بات کی تو ان میں سے کئی نے تصدیق کی کہ اُن دنوں غیر محسوس طریقے سے ایسا ہوا اور واقعے نشئی کہیں نظر نہیں آتے تھے اور آج بھی ان کی وہ بہتات نہیں ہے جو مشرف دور سے پہلے تھی۔اب پھر نشیﺅں کی پیداوار میں اضافہ ہورہا ہے۔