ن لیگ کی عمران خان پر باجماعت چڑھائی،سیکورٹی رسک قرار دیدیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 15, 2016 | 18:14 شام

 

اسلام آباد(مانیٹرنگ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے پارلیمنٹ کے بائیکاٹ کے فیصلے پر افسوس کا ظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آئیں گے تو خوشی ہوگی۔

اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ترکی جاکر پاکستانی ہونے پر فخر محسوس ہوتا ہے اور ترک سفیر سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف کو مشترکہ اجلاس میں آجانا چاہیے ت

ھا۔

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے قومی مفادات کیلئے خطرہ بن گئے ہیں، سی پیک کو متنازعہ بنانے کیلئے انھوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے دھرنے کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا تھا، سی پیک منصوبوں میں تاخیر کی ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔

عمران خان پر مزید تنقید کے نشتر برساتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے کشمیرکے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ پر بھارتی میڈیا میں مذاق اڑایا گیا تھا۔

اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کچھ بھی ہوجائے حکومت تحریک آزادی کشمیر کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔

تحریک انصاف پر فتنہ فساد کا الزام لگاتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ عمران خان الزامات لگاتے ہیں مگر ثبوت فراہم نہیں کرتے۔

وفاقی وزیر ریلوے نے انکشاف کیا کہ شریف خاندان کے کاروبار کیلئے پیسہ پاکستان سے نہیں گیا، جب ملک سے پیسہ ہی نہیں گیا تو منی لانڈرنگ کیسے ہوئی؟

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان چیف جسٹس نہیں جو سارے معاملات ان کے سامنے پیش کرتے، 'پاناما لیکس پر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے والا ہے'۔

پی ٹی آئی کے اسلام آباد دھرنے کے دوران وزیر اعلیٰ خیبرپختون خوا پرویز خٹک کے قافلے کو روکنے کی پالیسی کو درست قرار دیتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک وزیراعلیٰ بن کر آتے تو پروٹو کول دیا جاتا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شیخ رشید، عمران خان اور اعتزاز احسن کی باتوں کا جواب دینے کیلئے وقت نہیں ہے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا نام لیے بغیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پنڈی کا سیاستدان ایک موٹر سائیکل اور 4 لوگوں کے ساتھ احتجاج کیلئے نکلا تھا۔

ادھر وزیر مملکت برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیراعظم پر الزامات شارٹ کٹ کے متلاشی لگا رہے ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ پاناما لیکس کے نام پر دھمال ڈالنے والوں کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔

انوشہ رحمٰن مزید دعویٰ کیا کہ عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف کے ثبوتوں کو ردی قرار دیا ہے۔

انھوں نے سوال اٹھایا کہ کس بنیاد پر عمران خان اسلام آباد پر حملہ کرنے جارہے تھے؟

اس موقع پر وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ عمران خان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بھی ثابت کرنے میں ناکام رہے تھے، عمران خان کے پاس ثبوت لانے کیلئے اب بھی وقت ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ چیف جسٹس کے سامنے ایسا شخص بیٹھا ہوتا ہے جس کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

اس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے ترک صدر طیب اردگان کے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بائیکاٹ کے فیصلے پر برقرار رہنے کا اعلان کیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا حصہ نہیں بنیں گے۔

عمران خان نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 7ماہ میں حکومت نے بہت سی قلابازیاں کھائی ہیں، اور سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت ہونے پر تمام جھوٹ سامنے آجائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رائے ونڈ سے دبئی اورقطر کی نئی کہانی سامنے آئی ہے، ثابت ہوگیا ہے کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ ترکی سے پاکستان کی سب سے قریبی دوستی ہے، ترک سفیر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی درخواست بھی کی تھی مگر ہم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ ختم نہیں کرسکتے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کچھ ہمارے کارکنوں کے ساتھ کیا اس کے بعد پارلیمنٹ نہیں جاسکتے۔