شاندار خبر : سپریم کورٹ کا دبنگ فیصلہ ، مشتاق رئیسانی اور دیگر بڑے مگر مچھوں کی قسمت کا فیصلہ اب چئیرمین نیب نہیں کرے گا بلکہ ۔۔۔۔۔تفصیلات اس خبر میں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 10, 2017 | 08:06 صبح

اسلام آباد (ویب ڈیسک) بلوچستان میں اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث گرفتارسیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے معاون ملزم خالد ہمایوں لانگو کی ضمانت کے نیب مقدمہ کی سماعت میں چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ملزم کی گرفتاری کی صورت میں بھی برآمدشدہ رقم اورجائیداد واپس مل سکتی ہے توپلی بارگین کے تحت ملزم کورعایت کیوں دی جاتی ہے ۔

عدالت کوپلی بارگین کے حوالے سے چیئرمین نیب کے اختیارات

کاجائزہ لیناہوگا۔ عدالت نے پراسکیوٹر جنرل نیب وقاص قدیرڈار سے استفسارکیاکہ کیا ملزم کیخلاف ریفرنس فائل کردیا گیا ہے ،جس پر پراسکیوٹرجنرل نے جواب دیاکہ ابھی تک ریفرنس فائل نہیں کیاجاسکا۔ ریفرنس دائرہونے کے بعد معاملہ نیب کے ہاتھ سے نکل جاتاہے۔ ملزم کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایاکہ نیب قانون کے تحت کسی بھی ملزم کیخلاف 90 روز میں ریفرنس فائل کرنا ہوتا ہے اورمیرا موکل گزشتہ 90 روزسے زائد عرصہ سے جوڈیشل کسٹڈی میں ہے ڈیڑھ ماہ نیب کے پاس رہا، لیکن ابھی تک اس کیخلاف ریفرنس دائرنہیں کیا جاسکا۔ میرے موکل کیخلاف ابھی تک کوئی الزام ثابت نہیں کیا جاسکا، اس لئے آئین کے تحت رہائی مانگنا ان کا حق ہے، چیف جسٹس نے پراسیکوٹرجنرل سے پوچھاکہ ملزم کے ساتھ کتنے میں پلی بار گین کی گئی ہے ، ہم نے توسناتھاکہ اس قدرلوٹ مارکرنابڑا جرم ہے بتایاجائے کہ کیا ایساجرم کرنے والے کیلئے کوئی سزامقررہے عدالت کو یہ بھی بتایاجائے ،کہ جب کوئی ملزم اسی طرح پکڑا جاتاہے اوراس سے بھاری رقم برآمد کرلی جاتی ہے ، توقانون کے تحت اس کیخلاف کیاکارروائی کی جاتی ہے ،کیا پلی بار گین سے ملزم قانونی نتائج سے بری ہوجاتا ہے،پراسیکوٹرنیب نے بتایا کہ ایسے شخص کوفوری طورپرنوکری سے برطرف اور دس سال کیلئے کسی بھی عوامی عہدہ کیلئے نااہل ہو جاتا ہے وہ بنکوں سے قرض بھی نہیں لے سکتا، جس پرچیف جسٹس نے ان سے کہاکہ کیوں نہ پلی بار گین قانون کا جائزہ لیا جائے، سوال یہ ہے کہ جب کوئی اس طرح بھاری رقم سمیت پکڑا جاتاہے تواسے سزاہونے پربھی برآمد شدہ رقم اوردوسرامال تو واپس لیاجاسکتاہے ، یہاں بھی ملزم سے بھاری رقم برآمدہوئی اس نے اقرار بھی کرلیا، اس کے باوجود اس کو فائدہ کیوں دیاجارہا، پراسیکوٹر جنرل نیب نے کہاکہ پلی بار گین نیب کے مقررہ طریقہ کار کے تحت ہوئی ہے ، جب کوئی ملزم پکڑا جائے یانیب ازخود کارروائی کرے ،تومکمل تحقیقات کے بعد سفارشات پرمبنی رپورٹ چیر مین نیب کو بھجوادی جاتی ہے جوقانون کے مطابق پلی بارگین کی منظوری دیتاہے، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ چیرمین نیب نے یہاں بھی اپنی دانش استعمال کی نہ نیب کے قواعد وضوابط کاجائزہ لیا ہے بس روٹین کے معاملے کی طرح پلی بارگین کی منظوردی دیدی ہے اس لئے عدالت پلی بارگین کے حوالے سے چیئرمین نیب کے اختیارات اور قوائد ضوابط کا جائزہ لیں گے کہ رقم کی برآمدگی اوراقرارکے باوجود ملزم کس طرح بری ہوجاتے ہیں۔آن لائن کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مشتاق رئیسانی سے پلی بارگین کا فائدہ دیگر ملزموں کو ہو سکتا ہے، عدالت چیئرمین نیب کے پلی بارگین کے صوابدیدی اختیار کا جائزہ لے گی، عدالت دیکھے گی کیا پلی بارگین درست ہوئی یا نہیں، پلی بارگین کا صوابدید اختیار لامحدود نہیں ہوتا، ہو سکتا ہے عدالت پلی بارگین والا چیئرمین نیب کا حکم ختم کر دے۔ کیوں نہ صوابدیدی اختیارات کا جائزہ لیں جس کے تحت جو دل میں آئے کیا جاتا ہے۔(ش س م)