نیب قوانین سخت کرنے کا آرڈیننس تیار، پلی بارگین عدالتی اجازت سے مشروط...خدا کرے ایسا ہی ہو

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 07, 2017 | 17:00 شام

 

 اسلام آباد:(مانیٹرنگ)وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پلی بارگین کرنے والا شخص پوری زندگی نہ الیکشن لڑسکے گا اور نہ اپنے عہدے پر برقرار رہ سکے گا اس کی سزا نااہلی ہوگی۔

اسلام آباد میں قوانین جائزہ کمیٹی کےہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے نیب آرڈیننس کی شق 25 اے کے تحت حکومتی مؤقف پوچھا تھا اسی شق میں پلی بارگین بھی شامل ہے، جس پر قانونی کمیٹی نے شق 25 اے میں ترامیم سے متعلق و

زیراعظم نوازشریف کو سفارشات دی ہیں۔ وزیراعظم سے  کرپشن میں ملوث سرکاری عہداروں پر تاحیات پابندی کی سفارش کی اور اس تجویز کو انہوں نے منظور کرلیا ہے وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ پلی بارگین میں عدالتی منظوری بھی ہو اور عوامی نمائندگی کے قوانین پر نظر ثانی کا بھی کہا گیا تھا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے کرپشن کے خلاف انتہائی قدم اٹھالیا ہے اب کرپشن میں ملوث فرد زندگی بھر الیکشن بھی نہیں لڑسکے گا پلی بارگین سرے سے ختم کی جارہی ہے اور اس کی سزا  نااہلی ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ پلی بارگین سے متعلق  بل پاس کروانے میں وقت لگے گا اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کی جائیں، آرڈیننس کےذریعے نیب کے پلی بارگین قانون میں ترمیم کی جائےگی اور پیر کو سینٹ میں بھی آرڈیننس پیش کردیا جائے گا جبکہ قانون ساز کمیٹی میں بھی تمام جماعتوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔ احتساب سے متعلق نیا آرڈیننس  آج رات 12 بجے سے نافذ العمل ہوگا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاروباری قوانین میں بہت آزادی ہے جس پر نظر ثانی کررہے ہیں، کمپنیز آرڈیننس کو 32 سال بعد تبدیل کیا جارہا ہے نئے قانون کے مطابق پاکستان کے باہر اثاثوں کو بھی ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ملکی مفاد میں دلیرانہ فیصلے کئے ہیں دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب عضب اور فوجی عدالتوں نے اہم کردار ادا کیا، فوجی عدالتوں سے حد درجہ فائدہ ہوا ملک میں ٹرائل کورٹ سے دہشت گردی میں  کمی آئی ہے فوجی عدالتوں کے حوالے سے تمام جماعتوں سے مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔ قومی مسائل پر سب کو اعتماد میں لینا لازمی ہے آئین میں ترمیم کی ضرورت پڑے گی اور اس مسئلے پر تمام پارلیمانی رہنماؤں سے بات کریں گے۔

سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کی دولت سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ سوئس بینکوں سے پاکستانیوں کی رقوم کی واپسی آسان کام نہیں، رقم کی واپسی کیلیےہر فردکےحوالے سے علیحدہ معلومات دینا ہو گی اس سلسلے میں سوئس حکام سے اطلاعات کے تبادلے کا معاہدہ طے پاگیا ہے، سوئس پارلیمنٹ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری کا انتظار ہے،جس کے بعد ہی عملدرآمد کا تعین ہو سکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ  پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 ماہ سے تبدیلی نہ کرنے کے باعث حکومت کو 85 بلین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تاہم حکومت نئے ٹیکسز لگانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف ہمارے منشور میں زیروٹالرینس ہے۔ پہلے پلی بارگین قانون میں کرپٹ فرد پر 10 سال کی پابندی کا قانون تھا لیکن اب ترمیم کرکے کرپٹ افراد پر زندگی بھر کے لئے پابندی عائد کردی جائے گی، عدالتی حکم کے مطابق کرپٹ فردسے رقم کی وصولی کی جائے گی اور وصولی کے ساتھ ہی عہدے سے بھی ہٹا دیا جائے گا۔ پلی بارگین کرنے والا عدالت سے منظوری لے گا۔

زاہد حامد نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999 میں ترامیم کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں پارلیمانی کمیٹی سینٹ اور قومی اسمبلی کے 20 ارکان شامل ہیں اور کمیٹی کا پہلا اجلاس آئندہ بدھ کو ہوگا جس میں نیب آرڈیننس 1999 پر مزید نظر ثانی کی جائے گی۔

انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم تمام کرپٹ عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی چاہتے ہیں  اور نیا آرڈیننس کرپشن کے خاتمے کے لئے مفید ثابت ہوگا۔

بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسا قانون بننا خوش آئند ہے ایسا قانون دنیا میں کہیں بھی نہیں کہ کرپشن میں ملوث افراد پر زندگی بھر کے لئے پابندی عائد کردی جائے۔