حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی نعلین پاک اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کا مکالمہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 03, 2020 | 20:07 شام

ہنس کے سرورِ کائناتؐ کی نعلین نے ایک دن یہ کہا جبرائیل سے
جب بھی یہاں آیا کرو تم پے واجب ہے تم مجھے جھک کے ملو میری عظمت جہاں کو بتایا کرو

جاتے ہو جو بلندی پرواز میں تو پر اپنے مجھ سے مس کر کے جایا کرو
وہ خدا جو زمانے کو محبوب ہے اس کے محبوبِ اول کو محبوب ہوں
جس کی نسبت

سے سارا زمانہ بنا اُس محمدؐ کے قدموں سے منسوب ہوں
جبرائیل نے نعلین سے کہا
میں بھی سارے فرشتوں کا استاد ہوں کچھ اُمورِ زمانہ کا ناظم بھی ہوں
تمام آسمانی جزریوں کا عالَم بھی ہوں تمام انبیاء کا مخفی مدد گار بھی ہوں
جب سے خالق نے تخلیق کیا مجھ کو تب سے آلِ محمدؐ کا خادم بھی ہوں
جن کے گھر میں ہے کب سے رہائش تیری اس گھر کا تو میں ملازم بھی ہوں
جب سے خدا نے دیا ہے یہ اعزاز مجھ کو تب سے اپنے اعزاز پے ناز کرتا ہوں میں
سوچ تو سہی تُو مدینے کی گلیوں میں پھرتی ہے اور عرشِ اعظم پے پرواز کرتا ہوں میں
نعلین نے جبرائیل سے کہا
جس سفینے کا مالک نہ ہو مصطفیؐ اُس سفینے کے آگے تیرا عرش کیا
جس کا راکب ستاروں کا منہ چوم لے ایسے زینے کے آگے تیرا عرش کیا
جو شریت کی انگلی میں پیوست ہو اُس نگینے کے آگے تیرا عرش کیا
ہو جبرائیل جس مدینے میں رہتی ہے آلِ نبیؐ اُس مدینے کے آگے تیرا عرش کیا
جبرائیل نے نعلین سے کہا
جب تھکن دار ہوتی ہے بنتِ نبیؐ اُس کی چکی پروں سے چلاتا ہوں میں
سونا چاہتے ہیں جب سیدہ کے پسر اُن کا جھولا پروں سے جھولاتا ہوں میں
سن کے نانا پے درود سوتے ہیں وہ پھر پڑھ کے نادِ علیؑ جگاتا ہوں میں
نعلین نے جبرائیل سے کہا
جس کی چکی چلانے پے نازاں ہے توں مجھےصاف کرتی ہے وہ شام و سحر
جس کی نادِ علیؑ پے فخر ہے تجھے اُس نے دو بار مجھ کو سیا چوم کر
میری عظمت کے قائل امامین ہیں جنہیں اکثر پروں پے اٹھاتا ہے توں مجھے اکثر اٹھاتے حسنینؑ ہیں

جبرائیل نے کہا چلو سب باتیں ٹھیک ہیں لیکن میں سرکارؐ کو معراج پے تو لے کر گیا میں محمدؐ کا ہم سفر تو ہوں ناں

نعلین نے کہا جبرائیل سے
چل تیرے یاد کرانے پر یاد آ گیا اگر سبق تجھے معراج کا یاد ہے
میں محمدؐ کے قدموں کی زینت بنی توں رسالت کے ہمراہ چلا یاد ہے
ایک حد تلک توں ہمارے ساتھ رہا آ گئی صدرہ المنتھا یاد ہے
صدرہ پے تو رہا ساکن تو نے جو کچھ نبیؐ سے کہا یاد ہے
جس گھڑی اپنے جلنے سے خائف تھا توں میں تیری بات پر مسکرانے لگی
تیری پرواز کی سرحدِ نُور کو اپنے تلووں سے نیچا دیکھانے لگی
شہر وحدت سے دہلیز قدرت تلک مصطفیؐ کے ساتھ جانے لگی
مصطفیؐ کی رفاقت کے اس ہاتھ سے اپنی قسمت کی نھیا جگانے چلی
جبرائیل تیرے انجام سے میرا آغاز ہے صاحبِ عزت شرف و کرم کون ہے

جب توں نیچے چلا تب میں اوپر چلی خود بتا سوچ کے معتبر کون ہے