میں نافرمان اور سرکش نہیں ہوں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 21, 2022 | 18:26 شام

کہتے ہیں ایک دن ایک عالم وضو کرنے میں مشغول تھے. ایک شخص جلدی میں آیا، وضو کیا اور جا کر نماز پڑھنا شروع کر دی. عالم کا معمول تھا، وہ وضو کے تمام مستحبات بھی بجا لاتے اور دعائیں بھی پڑھتے تھے. جب وضو سے فارغ ہو کر کمرے میں داخل ہونے لگے تو دیکھا وہ شخص نماز پڑھ کر باہر نکل رہا ہے. انہوں نے پوچھا: کیا کر رہا تھا؟ اس نے کہا: کچھ نہیں! انہوں نے کہا: تو کچھ نہیں کر رہا تھا؟! اس نے کہا: نہیں! اسے معلوم تھا اگر کہوں گا نماز پڑھ رہا تھا، عالم اسے وحظ و نصیحت اور تلقین کریں گے...! انہوں نے کہا: میں ن

ے خود تجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے! کہنے لگا: نہیں قبلہ آپ نے غلط دیکھا ہے. انہوں نے پوچھا: پھر کیا کر رہا تھا؟ بولا: بس خدا کو یہ کہنے آیا تھا: میں نافرمان اور سرکش نہیں ہوں! اس جملے نے عالم پر بڑا اثر ڈالا. واقعے کے بعد کافی مدت تک جب ان سے پوچھا جاتا: آپ کیسے ہیں؟ جواب دیتے: نافرمان اور سرکش نہیں ہوں! اے مالکِ ارض و سماء ، اے ہمارے خالق و رازِق ! ہم جانتے ہیں ہماری نمازیں، ہمارے روزے ہماری عبادات، ہمارے معاملات اور ہمارے معمولات۔کچھ بھی آپ کی شان کے لائق نہیں ! اے وحدہ لا شریک، اے رب العالمین ! ہم تو بس یہ کہنے آتے ہیں: ہم نافرمان اور سرکش نہیں ہیں!