نصیحت

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع ستمبر 30, 2019 | 21:06 شام

پہاڑوں میں ایک بزرگ اپنے نوجوان پوتے کے ساتھ رہتے تھے۔وہ ھر روز صبح قرآن کی تلاوت کرتے تھے ان کا پوتا ہمیشہ ان جیسا بننے کی کوشش کرتا تھا۔

ایک دن پوتا کہنے لگا۔‘‘دادا میں بھی آپ کی طرح قران پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی, اور جو سمجھ آتی ہے جیسے ہی میں قرآن بند کرتا ہوں میں بھول جاتا ہوں۔ ایسے قران پڑھنے سے ہم کیا سیکھتے ہیں، مجھے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، دادا نےخاموشی سے کو

ئلوں والی ٹوکری ميں سے کوئلہ نکال کرانگھیٹی میں ڈالا اور جواب میں ٹوکری پوتے کو دے کر کہا "جاپہاڑ کےنیچے ندی سے مجھے پانی کی ایک ٹوکری بھر کر لا دے‘‘
لڑکے نے دادا کی بات پر عمل کیا لیکن گھر واپس پہنچنے تک تمام پانی ٹوکری میں سے بہہ گیا۔ دادا مسکرایا اور کہا‘‘ "تم اس دفعہ اور زیادہ تیز قدم اٹھانااور جلدی کرنا‘‘اور اس کو واپس بھیج دیا۔
اگلی بار لڑکا بہت تیز بھاگا لیکن گھر پہنچنے تک ٹوکری پھر خالی تھی۔ پھولی ہوئی سانسوں سے اس نے دادا سے کہا کہ ٹوکری میں پانی لانا ناممکن ہے وہ بالٹی میں پانی لے آتا ہے۔ داد نے کہا‘‘مجھے پانی کی بالٹی نہیں پانی کی ٹوکری چاہیئے تم ٹھیک سے کوشش نہیں کر رہے ہو‘‘اور اسے پھر سے نیچے بھیج کر دروازے میں کھڑا ہو کر دیکھنے لگا کہ وہ کتنی کوشش کرتا ہے۔
لڑکے کو پتہ تھا کہ یہ ناممکن ہے لیکن دادا کو دیکھانے کے لئے اس نے ٹوکری پانی سے بھری اور انتہائی سرعت سے واپس دوڑا- واپس پہنچنے تک ٹوکری میں سے پانی پھر بہ چکا تھا اور وہ خالی ہو چکی تھی.
لڑکے نے کہا "دیکھا دادا یہ بےسود ہے‘‘۔دادا نے کہا "ٹوکری کی طرف دیکھو‘‘لڑکے نے ٹوکری کی طرف دیکھا اور اسے پہلی بار احساس ہوا کہ ٹوکری پہلے سے مختلف تھی۔اب وہ پرانی اور گندی ٹوکری کی جگہ اندر اور باہر سے صاف ستھری ہو چکی تھی۔
دادا نے کہا‘‘بیٹا جب ھم قرآن پڑھتے ہیں چاہے ہم اس کا ایک لفظ بھی سمجھ نہ پارہے ہوں یا یاد نہ کر پا رہے ہوں پھر بھی اس کی تلاوت ہمیں اندر اور باہر سے ایسے ہی پاک صاف کر دیتی ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ ہماری زندگی بدل دیتا ہے۔

بہرحال دوستو! خالی تلاوت کرنا بھی ثواب کا کام ہے کہ ہر لفظ کے بدلے دس نیکیاں ہیں۔ اور ترجمہ بھی ساتھ پڑھنا خالی تلاوت سے زیادہ افضل ہے اور تفسیر کے ساتھ پڑھنا سب سے زیادہ افضل ہے۔ بس ذہن بنائیں کم از کم زندگی میں ایک دفعہ تو قرآن حکیم کو تفسیر کے ساتھ پڑھ ہی لینا چاہیے۔