لاہور کے بس سٹاپ نشئیوں کے نرغے میں۔خواتین کا کھڑے ہونا محال

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 13, 2017 | 18:18 شام

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک): لاہور کی خواتین وزیر اعلیٰ پنجاب کی توجہ اس سنگین مسئلے کی طرف دلوانا چاہتی ہیں جس کا شکارسکول ،کالج ،یونیورسٹیز اوردفاتر میں کام کرنے والی لڑکیاں اور خواتین ہیں ۔لڑکیاں جب گھر سے نکلتی ہیں تو اللہ کو اپنا حافظ مانتی ہیں ۔لیکن جس مشکل کا سامنا انہیں آج کل کرناپڑ رہا ہے وہ سٹاپ پر بڑھتی ہوئی نشئیوں کی تعداد ہے۔پہلے ان کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی لیکن آج کل ہربس سٹاپ پر 5سے 8نشہ آور نشے میں دھت پڑے نظر آتے ہیں۔جس کی وجہ سے لڑکیوں کا وہاں کھڑے ہونا مشکل ہو

گیا ہے۔اور ایسا لگتا ہے کہ پرانا دور واپس آ گیا ہے۔۔۔جب گلی کے ہر کونے،سڑک،ہسپتالوں اور سکولوں کے باہر حتیٰ کہ ہر جگہ نشئی ہی نظر آتے تھے۔۔۔۔ پھر مشرف نے اپنے دورِ حکومت میں ان نشئیوں کو غارت کرنے کے لیے انہیں طالبان کا نام دیا گیا اور امریکہ کے ہاتھوں انہیں بیچ دیا۔۔۔ مشرف نے ہی عافیہ صدیقی کو اس مشکل میں پھنسایا تھا جس کا شکار وہ آج تک ہیں اور امریکہ نے انہوں یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے۔ مشرف نے اپنے دور میں نشئیوں کا خاتمہ کر دیا تھا اور ملک میں ان کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی۔ لیکن آج کل خواتین کو بہت مشکل کا سامنا ہے۔ اور انہوں نے اپنی اس مشکل کو حل کرنے کے لیے حکومتِ پنجاب سے درخواست کی ہے کہ وہ بھی مشرف کی طرح کریک ڈائون کرے۔  بس سٹاپس پر نشئیوں کے بیٹھنے پر پابندی لگائیں ۔اور اگر کوئی نشئی اپنا ٹھکانہ بس سٹاپ پر بنانا چاہے تو اس پر فوری کاروائی کی جائے۔اور ہر سٹاپ پر ایک پولیس وارڈن تعینات کیا جائے ۔تاکہ ہم حکومت کو اپنا محافظ جان سکیں۔اورہمیں امید ہے کہ ہمارا یہ اٹھایا جانے والا قدم ان کی بڑھتی ہوئی تعداد کو کنٹرول کر سکے گا۔اور ملک میں امن کا پیغام لائے گا۔