نواز شریف ڈان لیکس کے بھنور اور پاناما لیکس کی دلدل سے نکل گئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 06, 2016 | 13:53 شام


لاہور(خصوصی رپورٹ)وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہاکہ قومی سلامتی سے متعلق اجلاس کے بارے میں متنازعہ خبر لیک ہونے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کی بجائے ہائیکورٹ کے سابق جج کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی پیر تک قائم کردی جائیگی۔ مجوزہ انکوائری کمیٹی کیلئے نام وزیراعظم کو پیش کر دیئے ہیں۔ صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، بچوں کا کھیل نہیں، وزیراعظم چاہتے ہیں کہ جوبھی جھوٹی خبرکامحرک ہے اس کی نشاندہی ہونی چاہئے۔ تحقیقات کیلئے بننے والی کمیٹی کا سربراہ

ہائی کورٹ کا سابق جج ہوگا، کمیٹی میں قابل احترام لوگ حساس اداروں کے افسر شامل ہونگے۔ کمیٹی کا سربراہ اور دیگر ارکان باکردار لوگ ہوں گے، انکی ایمانداری پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔ انکوائری کمیٹی انتظامی سطح کی ہوگی جو کسی بھی شخص کو پوچھ گچھ کیلئے بلا سکتی ہے۔ اس معاملے پرسیاست نہیں ہونی چاہئے۔ حکومت ایک شفاف اورغیرجانبدار تحقیقات چاہتی ہے تاکہ جن لوگوں نے جھوٹ ،بہتان ،غلط فہمی کا بازار گرم کر رکھا ہے، ان سے قوم کی جان خلاصی ہو۔ ہم بھی یہ چاہتے ہیں کہ جو بھی غلط خبر کا محرک ہے اس کی نشاندہی جلد از جلد کی جائے تاکہ چند لوگوں نے جھوٹی الزام تراشی کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس سے قوم کی جان چھوٹ جائے۔ جہاں تک تعلق ہے اس کمیٹی کے ناموں سے اس کا اندازہ ہو جائے گا کہ حکومت ایک شفاف‘ غیر جانبدارانہ انکوائری چاہتی ہے تاکہ حقائق قوم کے سامنے آئیں اور انتہائی اہم اور حساس ایشو پر سیاست کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ خبر لیک کی تحقیقات حکومت کی اعلان کردہ پالیسی کے مطابق ہوگی۔
کمیٹیوں کا آج تک کا ریکارڈ قابل رشک نہیں،ماڈل ٹاﺅن میں 14افراد کے قتل کی بھی ایک کمیٹی نے انکوائری کی تھی۔وہ اب تک سامنے ہی نہیں آئی۔انٹیلی جنس ایجنسیوں کے افسران کی جے آئی ٹی کا اعلان چودھری نثار ہی نے کیا تھا اس سے شاید نواز شریف بھنور میں پھنس جاتے مگر اب وہ روایتی کمیٹی بننے پر اس بھنور سے نکل چکے ہیں جبکہ پانامہ لیکس کے لئے سپریم کورٹ کی کارروائی کو بیرسٹر ظفراللہ یہ کہہ کر چیلنج کررہے کہ سپریم کورٹ کو یہ کیس سننے کا اختیار نہیں ہے اور اب پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ میں ”پامانہ پیپرزلیکس“ سے متعلق زیرالتوا مقدمہ میں سپریم کورٹ کے دائرہ سماعت کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیاہے۔ ہفتہ کے روز اٹارنی جنرل / چیئرمین پی بی سی اشتر اوصاف علی کی زیر صدارت پی بی سی کا اجلاس سپریم کورٹ بلڈنگ میں واقع پی بی سی کے مرکزی دفتر میںمنعقد ہوا جس میں 23میں سے 13ممبران نے شرکت کی جن میںاحسن بھون ،سید قلب حسن، عابد ساقی ، راحیل کامران، اعظم نذیر تارڑ، یوسف لغاری ، کامران مرتضیٰ، عبدالفیاض خان ،اختر حسین، حفیظ الرحمان ، غلام شبیر شر،سیدامجد شاہ اور شیر محمد شامل تھے ، وائس چیئرمین بیرسٹر فروغ نسیم سمیت 10ممبران نے اجلاس کابائیکاٹ کیا۔ اجلاس کے بعد ان فاضل ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس منعقد کی جس میں کہا گیا کہ آئندہ 26نومبر کے اجلاس میںپی بی سی کی جانب سے پانامہ پیپرز لیکس کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کا بھی جائزہ لیا جائیگا، اگر ایک عدالت کو کسی چیز کا اختیار ہی نہیں ہے تو اگر فریقین بھی اس پر اپنی مرضی دیدیں تو بھی عدالت اس پر عمل نہیں کرسکتی ہے ، عدالت کو سیاسی معاملات میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔ دی نیشن کے مطابق پاکستان بار کونسل نے پانامہ گیٹ کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔اس سب کے میاں نواز شریف پاناما لیکس کی دلدل سے بھی صاف نکلتے نظر آرہے ہیں۔(بشکریہ شسقwww.shaffak.com)