پاناما کیس کے بعد نواز شریف ایک اور کیس میں بری طرح پھنس گئے، بچنا مشکل نہیں ناممکن ہوگیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 07, 2016 | 08:08 صبح

لاہور (مانیٹرنگ) لاہورہائیکورٹ نے وزیر اعظم نواز شریف کو ’’سر ‘‘کا خطاب دینے کے خلاف دائر درخواست میں جواب داخل کرانے کا آخری موقع دیتے ہوئے دوبارہ نوٹس جاری کردیا اور قرار دیا ہے کہ نواز شریف جواب جمع کرا دیں تو بہتر ہے، ایسا نہ ہو کہ عدالت کو اپنا فیصلہ سنانا پڑے۔ .گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر سید محمد جاوید اقبال جعفری نے موقف اختیار کیا کہ پاکستان کی 50سالہ تقریبات کے موقع پربرطانوی ملکہ نے و

زیر اعظم نواز شریف کو ’’سر ‘‘کا خطاب دیاتھا۔ نواز شریف نے سر کا خطاب وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر وصول کیا جو کہ آئین کے آرٹیکل دو اے اور دو سو انچاس کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم نے اپنے ملک کی 50سالہ تقریبات پر برطانوی ملکہ کی جانب سے سر کا خطاب قومی مفاد میں وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔جبکہ وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے ملکہ برطانیہ سے سر کا خطاب حاصل کرنا ملکی مفاد کی خلاف ورزی اور دور غلامی کی یاد ہے۔ سر کا خطاب استعمال کرنے سے قبل وزیر اعظم نے پارلیمنٹ سے منظوری نہیں لی اور نہ ہی اس حوالے کوئی گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا لیکن اس کے باوجود نواز شریف سر کا خطاب استعمال کر رہے ہیں ۔لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی پروزر اعظم کو سر کا خطاب ملکہ برطانیہ کو واپس کرنے کے احکامات صادر کیے جائیں ۔ عدالتی نوٹسز کے باوجود نواز شریف کی جانب سے اصالتا یا وکالتا پیش نہ ہونے پر عدالت نے جواب داخل کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے دوبارہ نوٹس جاری کر دئیے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر آئندہ سماعت پر جواب داخل نہ کرایا تو عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19دسمبر تک ملتوی کر دی۔