پاناما کیس :نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے تو پھر کیوں نہ۔۔۔۔۔ سپریم کورٹ سے بڑی خبر آگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 23, 2017 | 06:46 صبح

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں  آج بھی پاناما انکشافات  سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہورہی  ہے اور جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف دلائل دے رہے ہیں۔جماعت اسلامی کےوکیل نے وزیراعظم کی تقریرکاریکارڈ اسپیکر سے طلب کرنے کی استدعا کردی۔

جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ کیاعمران خان نےتقریر کاجو ٹرانسکرپٹ لگای

ا ہے وہ غلط ہے؟جسٹس کھوسہ نے پوچھا تقریرکےمتن سےکسی فریق کااختلاف نہیں توریکارڈ کیوں منگوایا جائے؟جواب میں توفیق آصف نے کہا کہ ممکن ہےترجمہ کرتےوقت کوئی غلطی ہو گئی ہو، معزز ججز نے پوچھا کیاہم یہاں شواہدریکارڈ کر رہے ہیں کیاوزیراعظم کی تقریرریکارڈ سے حذف کی گئی؟توفیق آصف نے جواب دیا کہ وزیراعظم کی تقریر ریکارڈ کا حصہ ہے یہ تقریراسمبلی کارروائی کاحصہ ضرور ہے مگر اسےاستحقاق حاصل نہیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم آپ کی جمع کروائی ہوئی تقریر کو درست مان لیتے ہیں۔سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری اور وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان اپنے دلائل مکمل کرچکے ہیں جب کہ آخری سماعت پر جماعت اسلامی کے وکیل نے دلائل شروع کیے اور آج بھی وہ اپنے دلائل جاری رکھے ہوئے ہیں۔قبل ازیں توفیق آصف نے دلائل کا آغاز میں کہا کہ گزشتہ سماعت کےسوالات سےمیڈیاپرتاثرملاجیسےعدالت فیصلہ کرچکی ہے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم سوالات صرف سمجھنے  کے لیےپوچھتےہیں،سوالات فیصلہ نہیں ہوتے،انہوں نے سوال کیا کہ کیاوزیراعظم کی تقریرپارلیمانی کارروائی کا حصہ تھی؟۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر میں وزیر اعظم نے لندن فلیٹس کی 1993ء سے ملکیت کا اعتراف کیا مگر کاغذات نامزدگی میں لندن فلیٹس کا ذکر نہیں کیا گیا یوں وزیر اعظم نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے لہٰذا انہیں نااہل قرار دیا جائے