جرنیل بمقابلہ نواز شریف۔۔۔اقبال حسین لکھویرا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 13, 2016 | 13:32 شام


پرویز رشید نے کہا ہے " پاکستان کو تباہ و برباد کریں جرنیل اور ٹھیک کرے نواز شریف "۔۔
اگر یہ اشارہ پرویز مشرف کی طرف ہے تو ایک ذرا سرسری سا موازنہ کرتے ہیں کہ مشرف کے دور میں پاکستان کتنا برباد ہوا اور نواز شریف نے اسکو کتنا " ٹھیک " کیا!
1999ئ: پرویز مشرف جب اقتدار میں آیا تو قومی خزانے میں صرف 0.4 ارب ڈالر تھے اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ جب 2007 میں مشرف چھوڑ کر جا رہا تھا تب قومی خزانے میں 18 ارب ڈالر تھے۔
1999ءمیں مشرف اقتدار میں آیا تو پا

کستان پر کل قرضہ 38.5 ارب ڈالر تھا۔ مشرف یہ قرضہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کم کروا کر 34 ارب ڈالر پر لے آیا تھا اور آئی ایم ایف کا تمام قرضہ چکتا کر دیا تھا۔ آجکل یہ قرضہ 80 ارب ڈالر ہے۔
1999ء میں جب مشرف کو اقتدار ملا تو ڈالر کی قمیت 55 روپے تھی۔ 8 سال بعد جب وہ چھوڑ کر جا رہا تھا تو 60 روپے تھی۔ مشرف کے جانے کے 8 سال بعد آج ڈالر کی قیمت 106 روپے ہے۔
1988 سے 99 کے درمیان پاکستان میں کل بیرونی سرمایہ کاری 4 ارب ڈالر رہی۔ پرویز مشرف کے دور میں یہ سرمایہ کاری 13 ارب ڈالر ہوگئی تھی۔ آجکل پاکستان میں کل بیرونی سرمایہ کاری بمشکل 1 ارب ڈالر سے اوپر ہے۔
1999 میں نواز شریف کے دور میں پاکستان میں شرح غربت 34 فیصد تھی۔ مشرف کے دور میں یہ کم ہوکر 23 فیصد رہ گئی تھی۔ نواز شریف کے موجودہ دور میں اب یہ دوبارہ 39 فیصد ہو چکی ہے۔
2007 ءمیں پاکستان کی برآمدات 18.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی تھیں جن میں سے 11 ارب ڈالر صرف ٹیکسٹائلز کی تھیں۔
1999 میں سٹاک مارکیٹ کا حجم 334 ارب روپے تھا۔ پرویز مشرف نے 2007 تک اسکو 3980 ارب روپے تک پہنچا دیا تھا۔
مشرف کو اقتدار ملا تو پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 4 فیصد تھی۔ مشرف کے دور میں 2004/5 میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 9 فیصد کو چھو رہی تھی۔ آجکل یہ شرح دوبارہ 4.5 فیصد پر آگئی ہے۔

1999ءصنعتی ترقی کی شرح 3.6% تھی۔ جو اس کے دور میں 2004/5 میں ریکارڈ 19.9 فیصد ہوگئی۔
1999 ءمیں پاکستان اپنی کل جی ڈی پی کا 64 فیصد قرضوں اور اس کی سود کی ادائیگی میں صرف کرتا تھا۔ مشرف کے دور میں یہ رقم 28فیصد رہ گئی۔ آجکل یہ دوبارہ 50 فیصد کا ہندسہ کراس کر چکی ہے۔
قومی اداروں کی بات کی جائے تو سٹیل مل 1999ءمیں کئی ارب روپے خسارے میں تھی۔ مشرف کے دور میں سٹیل مل بتدریج منافع میں چلی گئی اور سالانہ ایک ارب روپے منافع دینے لگی۔ آج سٹیل مل دوبارہ پہلے سے زیادہ بڑے خسارے میں جا رہی ہے جو سالانہ کئی ارب روپے ہے۔ یہی حال ریلوے اور پی آئی اے کا بھی ہے۔
مشرف کے دور میں پاکستان کی زرعی پیداوار تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہی جبکہ کچھ دن پہلے اسحاق ڈار کے مطابق اس وقت پاکستان کی زرعی پیدوار تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے۔
جنرل ضیاء کے بعد ( جس نے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے ڈیم بنائے تھے) ایک طویل وقفے بعد پہلی بار مشرف کے آٹھ سالہ دور میں کل 5 درمیانے ڈیم بنائے گئے جن میں میرانی ڈیم، گومل زم ڈیم، سبک زئی ڈیم، تنگی ڈیم اور خرم ڈیم شامل ہیں۔
منگلا ڈیم کی پیدواری استطاعت بڑھائی گئی جبکہ ستیارا ڈیم جیسے درجنوں چھوٹے ڈیم بھی بنائے گئے۔
مشرف نے ایوب خان کے بعد پہلی بار دیا میر بھاشا اور نیلم جہلم پراجیکٹ جیسے بڑے آبی منصوبوں پر کام کا آغاز کیا۔ مشرف ہی نے کالاباغ ڈیم پر دوبارہ کام کرنے کا اعلان کیا تھا جو جنرل ضیاءکی شہادت کے بعد روک دیا گیا تھا۔
مشرف کے جانے کے بعد کالاباغ ڈیم دوبارہ جمہوریت کی نظر ہوگیا۔ دیا میر بھاشا ڈیم پر کام روکا جا چکا ہےجبکہ نیلم جہلم پراجیکٹ بند ہونے کے قریب ہے۔
1988ءسے 99ء تک نئی نہروں کی تعمیر پر کام رکا رہا۔ مشرف کے دور میں کچی کنال، ریانی کنال، گریٹر تھر کنال اور سب سے بڑھ کر غازی بھروتہ پراجیکٹ جیسے منصوبے مکمل کیے گئے۔
ان کے علاوہ ہر کھیت تک پانی پہنچانے کے لیے 41000 واٹر کورسز کی تعمیر نو کی گئی جبکہ پورے پاکستان میں کل واٹر کورسز 86000 ہیں۔مشرف دور میں 5000 دیہات کو بجلی پہنچائی گی۔ دیہات میں اوسط لوڈ شیڈنگ 3 گھنٹے جبکہ شہروں میں 1 گھنٹہ تھی۔ آج دیہات میں اوسط لوڈ شیڈنگ 12 گھنٹے اور شہروں مین 4 سے 6 گھنٹے ہے۔ اس معاملے میں کوئی جھوٹ نہیں بولا جا سکتا کیوںکہ دونوں ادوار کا مشاہدہ کرنے والوں کی اکثریت موجود ہے۔
1999ء میں نواز شریف کے دور میں صحت کے لیے کل بجٹ 20 ارب روپے تھا۔ مشرف کے دور میں یہ بجٹ 50 ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔ آجکل یہ بجٹ 15 ارب روپے ہے۔
1999 میں پاکستان میں پی ایچ ڈی کرنے والوں کی تعداد سالانہ 20 تھی۔ مشرف کے دور میںیہ تعداد سالانہ 300 ہوگئی۔ مشرف کے دور میں کل 5000 طلباء سرکاری خرچے پر پاکستان سے باہر پی ایچ ڈی کر رہے تھے۔
ملک بھر میں 81 نئی یونیورسٹیاں قائم کی گئیں جبکہ کل 99319 نئے تعلیمی اداروں کا اضافہ کیا گیا۔

پرویز مشرف نے 7 نئی موٹرویز (ایکسپریس ویز) تعمیر کیں اور پہلے سے موجود موٹرویز کو تین گنا وسعت دی۔ ان کے علاوہ مکران کوسٹل ہائی وے، کراچی نادرن بائی پاس، مانسہرہ، ناران جلخاد روڈ، خضدار تک 600 کلومیٹر روڈ ، ڈیرہ اللہ یار سے دادر روڈ، اسلام آباد سے مظفرآباد روڈ جیسی اہم شاہراہیں شامل ہیں۔ کل 6378 کلومیٹر کے نئی سڑکیں تعمیر کی گئیں۔
ان کے علاوہ لواری ٹنل، پشاور کوہاٹ ٹنل، اور لکپاس ٹنل جیسے اہم منصوبے مکمل کیے گئے۔
جبکہ آج نواز شریف ان موٹرویز کو گروی رکھ کر قرضے لے رہے ہیں۔ سب سے بڑھ کر پرویز مشرف نے چین کے ساتھ ملکر گودار پراجیکٹ کا آغآز کیا اور اسکا پہلا فیز مکمل کیا۔ آج اسی گوادر پراجیکٹ کے لیے چین سڑک بنا رہا ہے اور اسی پراجیکٹ کے لیے پاکستان میں 46 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کر رہا۔
اس منصوبے پر مشرف کے جاتے ہی کام روک دیا گیا تھا۔ تاہم راحیل شریف نے چیف آف آرمی سٹاف بننے کے بعد گوادر پراجیکٹ کو دوبارہ زندہ کر دیا۔
پرویز مشرف نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح کیا تھا۔ جس پر اس کے جانے کے بعد کام روک دیا گیا اور آج تک رکا ہوا ہے۔ یہ سٹریٹیجک لحاظ سے انتہائی اہم نوعیت کا منصوبہ ہے۔
مجھے بالکل سمجھ نہیں آرہی کہ " جرنیلوں نے کیسے ملک برباد کیا اور نواز شریف نے اسکو کیسے ٹھیک کیا "۔۔۔ اور۔۔۔۔۔ پرویز رشید کا اشارہ کن جرنیلوں کی طرف تھا؟؟
ویسے اگر جنرل ضیاءکی طرف تھا تو ہم سب جانتے ہیں کہ اس کے آگے " کون ہاتھ باندھے کھڑا رہتا تھا"۔۔ ! :)
لیکن اگر پوری پاک فوج کی انکی مخاطب ہے تو ایک اور سوال۔۔ !

کیا ہم آج یہ کہہ سکتے ہیں " سپریم کورٹ کے ججز پاکستان کی تباہی کے ذمہ دار ہیں "۔۔ ہرگز نہیں۔ قانون فوراً ہمارے خلاف حرکت میں آجائیگا حالانکہ غداروں، دہشت گردوں اور کرپشن کرنے والوں کے خلاف ہم اپنی عدلیہ کے کردار سے اچھی طرح واقف ہیں۔تب پاک فوج کو ہی سب کو گالیاں دینے کی اجازت کیوں ہے؟ کیا صرف اس لیے کہ پاکستان انکی قربانیوں کی بدولت اب تک بچا ہوا ہے