قطری شہزادے کے خط کی طرح ایک خط بینظیر کو نیکلس کیس سے بچانے کے لیےبھی آیا تھا،خط بنوانے والے نے راز افشا کردیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 03, 2016 | 09:53 صبح

لاہور(خصوصی رپورٹ) پی پی پی کے جیالے مطلوب وڑائچ نے نوائے وقت میں اپنے کالم میں ایک انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کھرب پتی قطر شہزادے نے خط بھیج دیا۔ یہ خط شہزادے شہزادیوں کو بچانے کیلئے بھیجتے ہیں۔ یہاں مجھے قطری شہزادے کے خط پر اپنی ایک کارگزاری محترمہ کے نیکلس اور دیگر زیورات کے حوالے سے یاد آ گئی ہے۔ بینظیر بھٹو کے نیکلس اور دیگر زیورات کا بڑا شہرہ رہا ہے۔ سوئٹزر لینڈ کے ایک وفاقی ٹربیونل نے چند سال قبل فیصلہ سنایا تھا کہ رشوت ستانی کے الزامات کی تحقیقات کے دوران حکام کی جانب سے ضبط شدہ ای

ک انتہائی قیمتی جیولری سیٹ سابق صدر آصف علی زرداری یا بے نظیر بھٹو کے قانونی ورثا کی ملکیت ہے جس کی زرداری اینڈ کمپنی نے سختی سے تردید کی۔ زرداری صاحب کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا بلا شک و شبہ یہ جیولری سیٹ کبھی بھی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی ملکیت نہیں رہا، لہٰذا یہ آصف علی زرداری یا بے نظیر کے قانونی ورثا کا نہیں ہو سکتا۔ اس حوالے سے میں بعض معاملات کا عینی شاہد ہوں۔ ان زیورات کی خریداری محترمہ بے نظیر بھٹو نے جنیوا سے کی تھی، ادائیگی کک بیک دینے والی کمپنی نے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے کی، شواہد بھی یہی تھے مگر جب کیس چلا تو شہید بے نظیر نے اس کی ملکیت سے انکار کر دیا جس کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں تھا۔ محترمہ نے مجھ سے رابطہ کیا تو میں نے اپنے تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے جنیوا کے جیولر سے ایک لیٹر حاصل کر لیا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ زیورات ان کے بنائے ہوئے ہیں مگر بے نظیر یا بومر فنانس نے نہیں خریدے، ان کا خریدار کوئی اور شخص ہے۔ اس طرح اس کیس میں حکومت محترمہ بے نظیر بھٹو کے خلاف اس نیکلس والے کیس کو ثابت نہ کر سکی