تبدیلیاں:آہ وزاری سیاپا!

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 26, 2019 | 17:48 شام

عمران خان نے کابینہ میں مارا ماری کی تو بریگیڈئر اعجاز شاہ کو بھی وزیر داخلہ بننے کا موقع مل گیا۔ میرا گائوں اعجاز شاہ کے حلقے میں ہے۔ کابینہ میں تبدیلیوں پر اپوزیشن آہ وزاری و سیاپا اور اعجاز شاہ کے وزیر داخلہ بننے پر بلاول گریہ زاری کر رہے ہیں۔ بلاول نے نئے وزیر داخلہ پر ڈینئل پرل کے قتل کے الزام کو فروزاں کیا اور دہشتگردوں کا سہولت کار باور کرایا ہے ۔ یہ ان کے کھلنڈرے پن کی عمرضرر رہے مگر ان کا سیاسی مقام بلاول سے سنجیدہ رویے کا متقاضی ہے۔ اعجاز شاہ کو عمران خان چند ہفتے قبل بھی وزارت داخ

لہ کا قلمدان تفویض کرنا چاہتے تھے مگر کابینہ کے اندر سے کچھ آوازیں ایسی اُٹھیں جس کی ’لے ‘بلاول نے اٹھائی ہے۔ اعجاز شاہ وزارت اوقاف کا قبلہ درست کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں مگر ان کو پارلیمانی امور کا وزیر بنا دیا گیا تھا اب جبکہ کابینہ میں ’’آپا دھاپی ‘‘اور اپنی وزارت بچانے کی فکر ہے، اس لیے اعجاز شاہ کی وزارت داخلہ پر اندر سے کوئی اعتراض نہیں ہوا۔

عمران خان نے کابینہ میں تبدیلی کی، ایسی تبدیلی چونکہ غیر روایتی ہے اس لیے اپوزیشن کے روایتی شور شرابے میں مزید اضافہ ہو گیا۔ بلاول اسد عمر کو پڑھا لکھا جاہل کہہ رہے ہیں تو دوسری طرف یہ طعنہ بھی دیتے ہیں کہ عمران نے زرداری کے وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو اپنا وزیر خزانہ بنا دیا۔ پرویز الٰہی کے بارے کیا خیال ہے؟۔ان کو بلاول کے ابا حضور نے ڈپٹی پرائم منسٹر لگایاتھا۔ چودھری ظہور الٰہی نے جنرل ضیاء الحق سے وہ قلم تبرکاً مانگاتھا جس سے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر دستخط کئے تھے۔ بینظیر بھٹو نے اپنے قتل میں کس کس کو نامزد کیا بلاول وہ لسٹ بھی دیکھ لیں جو زیادہ طویل نہیں ہے۔کابینہ میں تبدیلی پرواویلا تھمنے میں نہیں آرہا حالانکہ جنگوں کے دوران بھی تبدیلیاں ہوتی ہیں۔

عمران خان نے کابینہ میں کوئی جنگی قسم کی تبدیلیاں نہیں کیں۔ انہوں نے اپنی طرف سے بہترین لوگوں کا انتخاب کیا تھا مگرکچھ لوگ اعتماد پر پورا نہ اُتر سکے تو ان کی جگہ دوسروں کو لے آئے یا انکی وزارتیں بدل دیں۔ فیلڈ مارشل رومیل کو نہ صرف جنگ کے دوران ہٹلر نے تبدیل کیا بلکہ اپنے ساتھ بے وفائی پرموت کی سزا سنا کر اسے مرنے کے طریقے کا آپشن بھی دیدیا۔ 65 کی وار میں لاہور سیکٹر میں انڈین آرمی کی پندرہویں انفنٹری ڈویژن کا کمانڈر میجر جنرل نرنجن پرشاد باٹا پور کے قریب چار جیپیں بمع اپنی کمانڈ جیپ چھوڑ کا بھاگ گیا تھا، اس پر اسے ہٹا کرڈویژن کی کمانڈ جنرل مہندر سنگھ کو دے دی گئی تھی۔ حجاج بن یوسف طارق بن زیاد اورمحمد بن قاسم کوپیشروؤں کی جگہ لائے تو انقلابی اور تاریخ کا دھارا بدل دینے والے نتائج حاصل کئے۔ بہترین کمانڈر کپتان اور لیڈر موقع کی مناسبت سے تبدیلیاں کرکے بہترین نتائج حاصل کرتا ہے۔ عمران خان کچھ کر گزرنے کاعزم رکھتے ہیں۔ عمران خان کو حکومت مل چکی ہے پانچ سال بڑی ہی آسانی کیساتھ پورے کرسکتے ہیں۔ اپوزیشن تعاون کیلئے بچھی جا رہی ہے مگر احتساب تحریک انصاف کا اول و آخر ایجنڈا ہے اس لیے وہ کسی مصلحت اورکمپرومائز پر تیارنہیں۔ میاں نواز شریف اور ذوالفقار علی بھٹو بروقت تبدیلیاں نہ کرنے کے باعث ناکام رہے۔ خوشامدیوں اور چاپلوسوں کے جال میں پھنسے رہے۔ ہو سکتا ہے کچھ لوگوں کی باتوں میں آ جاتے ہوں حتی الوسع خوشامد اور خوشامدیوں سے دور رہتے ہیں۔ تبدیلیوں کے بعد انکی کابینہ پر گرفت مضبوط ہوئی اور ڈسپلن میں بہتری آئی ہے‘ اسدعمر کا کابینہ میں رہنا ضرور ی تھا۔ وزارت اطلاعات میں فواد اور چوہان کا کوئی متبادل نظر نہیں آتا۔ فیصلے بہرحال عمران نے بہت کچھ دیکھ کر کرنے ہیں۔ نیب میں ’’ کھلارا کھلرتا‘‘ اور احتساب بکھرتا جا رہا ہے۔ نیب کے بارے میں کبھی سپریم کورٹ اور کبھی ہائیکورٹس سخت ریمارکس دیتی ہیں لاہور میں کسی خاتون ڈائریکٹر کی چاند ماری کا ذکر ہوتا ہے کبھی کسی کرپٹ ڈائریکٹر کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ سبکی چیئرمین نیب کی ہوتی ہے۔وہ کہتے ہیں میں آخری اننگز کھیل رہا ہوں۔وہ اننگز جیت کر جائیں۔ وہ سٹیٹس کو برقرار رکھے ہوئے ہیں، انقلابی تبدیلیوں سے شاید گھبراتے ہیں۔جو بھی ممکن ہے کرگزریں۔ادارے سے نالائقوں ،نااہلوں اور کرپشن زدہ عناصر کا صفایا کرجائیں۔نوائے وقت کے کالم نگار اسلم سکھیرا کے صاحبزادے جمال سکھیرا کو ایڈووکیٹ جنرل لگایا گیا، انکی مہارت اور اچھی شہرت کی دھوم ہے۔ انکے پیشرو احمد اویس بھی پائے کے افسر تھے۔ احمد اویس نے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم خان، جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس مس عالیہ نیلم کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ دیا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن پرحکومت پنجاب کی دوسری جے آئی ٹی کو کام سے روکنے پر بنچ اور احمد اویس کے مابین توتکار ہوئی،جس پر احمد اویس نے استعفیٰ دیدیا ، انکو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری ہواتھا۔ عدالت نے اونچی آواز میں بولنے پر اظہار برہمی کیا اور وزیراعلیٰ کی بھی طلبی کی تھی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی متاثرہ بچی بسمہ امجد کی سپریم کورٹ میں درخواست کی سماعت کے دوران پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی کے قیام کی یقین دہانی کروائی تھی۔اس ریفرنس کی اسلئے بھی اہمیت ہے کہ جسٹس شہزاد نے شہباز شریف کی آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر مل کیسز میں ضمانت لی،جسٹس مس عالیہ نیلم نے حنیف عباسی کی سزا معطل کی تھی ۔سپریم کورٹ میں جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ پر خالی اسامی جسٹس ریٹائرڈ قاضی محمد امین کو مقرر کرکے پُر کی گئی۔حمزہ شہباز کی ضمانت لینے والے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار شمیم خان اس سال کے آخری دن ریٹائر ہونگے اور شاید وہ سپریم کورٹ کے جج نہ سکیں۔