پلوامہ حملہ کے حوالے سے اہم انکشافات : حکومت پاکستان اور دفتر خارجہ کا موقف بھی سامنے آ گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 18, 2019 | 19:27 شام

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے کے فوری بعد پاکستان پر الزامات لگائے گئے، تحقیقات کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا پرانا وطیرہ ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اگرویڈیو بیان بھارتی دعوے کی تصدیق کرتا ہے تو پھر بھارت کو کلبھوشن کا بیان بھی تسلیم کرنا ہوگا، کلبھوشن کا بیان تو رضا کارانہ طور پر ریکارڈ کیا گیا تھا جو بھارت کا حاضر سروس نیوی افسر ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنی انٹیلی جنس کی ناکامی پر توجہ دینی چاہیے، پاکستان

بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی چاہتا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بھارت امن کی طرف ایک قدم چلے تو ہم 2 قدم چلنے کو تیار ہیں، داخلی سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے سیکیورٹی مسائل کا استعمال خطے کے امن کے مفاد میں نہیں۔ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو ریاستی تشدد سے دبانے کی بجائے بھارت کو میں نہ مانوں کی رٹ سے باہر آنا چاہیے۔ یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 44 بھارتی سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں کی خود کش حملے میں ہلاکت کے بعد بھارت کی جانب سے مسلسل پاکستان پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔دوسری جانب بھارت میں پی ایس ایل میچز دکھانے والے براڈ کاسٹر کو بھی میچز دکھانے سے روک دیا گیا جب کہ وزیر خزانہ ارون جیٹلے نے پاکستان کو حاصل موسٹ فیور نیشن ( ایم ایف این) کا اسٹیٹس واپس لینے کا یکطرفہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب پاکستانی درآمدات پر 200 فیصد کسٹم ڈیوٹی چارج کی جائے گی۔ پاکستان پر الزام تراشی، بھارت کا پرانا وطیرہ ہے۔ پلواما حملے کا الزام بھی مودی سرکار نے پاکستان پر دھر دیا ہے۔ بھارتی الزام پر خود ان کی فوج حیرت زدہ ہے۔ بھارتی فوجی کمانڈر لیفٹینٹ جنرل ڈی ایس ہودا نے امریکی اخبار کو بتایا کہ یہ ممکن نہیں ہو سکتا کہ اتنی بڑی مقدار میں بارودی مواد سرحد پار سے آیا ہو۔ گلوبل پالیسی نامی تحقیقاتی ادارے نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ پلواما واقعے کو مودی اور بی جے پی اپنے سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھانے اور انتخابی فائدہ اٹھانے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ ادھر پلواما حملےکےبعد بھارتی انتہاپسندوں نے ڈہراڈوں میں کشمیری طلباء کا جینا محال کر دیا۔ 200 کے قریب طلباء کو ان کے فلیٹس سے زبردستی نکال دیا گیا جس کےبعد انہوں نے یونیورسٹی ہوسٹل میں پناہ لی۔ بھارتی انتہا پسندوں نے یونیورسٹی ہوسٹل کو بھی گھیرے میں لیے رکھا اور پتھراؤ کیا۔ طلباء نے کمروں میں چھپ کر جانیں بچائیں۔ یوں ظلم اور انتشار کے نتیجے میں بچوں میں خوف و ہراس کی فضا چل پڑی ہے بھارتی پنجاب میں سکھ کمیونٹی کشمیری مسلمانوں کی مدد کے لیے میدان میں آگئی، انہوں نے بھارتی انتہاپسندوں کی غنڈہ گردی پر شدید غصے کا اظہار کیا۔