بریکنگ نیوز: ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے خلاف ایک بیان نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مئی 09, 2019 | 19:53 شام

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے یہ فیصلہ ایران کی جانب سے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کے تحت اپنے جوہری پروگرام پر عائد کردہ بعض قدغنوں سے جزوی دستبرداری کے اعلان کے بعد کیا ہے۔وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے تیل کے علاوہ آمدن کے سب سے بڑے ذریعے کو نئی پابندیوں میں ہدف بنایا جارہا ہے۔ اس نے بیان میں ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اپنا طرزِ عمل تبدیل نہیں کرتا ہے تو

اس کو مزید ( تعزیری) اقدامات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سال قبل 8 مئی ہی کو ایران کے ساتھ چھ بڑی طاقتوں کے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اورا س کے بعد نومبر میں اس کے تیل اور بنک کاری کے شعبوں پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کردی تھیں۔ اب امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے مزید بھی اقدامات کیے جائیں گے تاکہ اس کو مشرقِ اوسط میں توسیع پسندانہ خواہشات سے باز رکھنے کے لیے ایک زیادہ جامع سمجھوتہ طے پایا جا سکے۔ قبل ازیں ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کے جوہری سمجھوتے کو خیرباد کہنے کے ٹھیک ایک کے سال بعد یہ اعلان کیا تھا کہ اگر عالمی طاقتیں ایران کے مفادات کو امریکی پابندیوں سے تحفظ مہیا نہیں کرتیں تو وہ یورینیم کی اعلیٰ سطح کی افزودگی شروع کر دے گا۔ایران کے قومی ٹیلی ویژن سے نشر کی گئی تقریر میں صدر روحانی نے کہا کہ سمجھوتے پر دستخط کرنے والے باقی پانچ ممالک برطانیہ ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کے پاس اب 60 روز ہیں، انھیں اس عرصے میں ایران کے تیل اور بنک کاری کے شعبے کو امریکا کی پابندیوں سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے مگر ان ممالک کی جانب سے کسی اقدام کے اعلان سے قبل ہی امریکا نے ایران کی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔یاد رہے کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں گزشتہ روز اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب امریکہ نے ایران کے دھات کے شعبوں پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔ یہ اعلان وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں کیا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے تیل کے علاوہ آمدنی کے بڑے ذریعے کو نئی پابندیوں کے ذریعے ہدف بنایا گیا ہے۔ ایرانی تیل کی برآمدات پر پابندیوں کے اطلاق کے علاوہ امریکہ کی جانب سے توانائی، جہاز سازی، جہازرانی اوربینکنگ سیکٹرز بھی تعزیرات کی زد میں ہیں۔امریکہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ایران کو متنبیہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنا رویہ اور طریقہ کار تبدیل نہیں کرے گا تو اسے مزید تعزیری اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے لوہے، اسٹیل، ایلومینیم اور تانبے کے شعبوں کو پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے جن کی برآمدات سے کل ایرانی معیشت کا دس فیصد حاصل ہوتا ہے۔مؤقر اسرائیلی اخبار ’ہیرٹز‘ نے گزشتہ روز عالمی خبررساں ایجنسی کے توسط سے خبر شائع کی تھی کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے واضح کیا ہے کہ اگر عالمی طاقتوں نے2015 کے معاہدے پر عمل دارآمد نہ کیا تو ان کا ملک افزودہ یورینیم اور بھاری پانی کے ذخیرے پر عائد پابندیوں پر عمل درآمد منسو خ کردے گا۔