سعودی عرب میں تارکین پاکستان کے لیے خوشخبری

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 02, 2019 | 14:37 شام

لاہور(ویب ڈیسک)کچھ عرصہ سے ایسی خبریں تواتر سے سامنے آرہی ہیں کہ سعودی عرب میں پاکستانی شدید مشکلات کا شکار ہیں اور انہیں جیلوں میں بھی ٹھونسا جارہا ہے اور ملک بدر بھی کیا جارہا ہے جبکہ ان کا کفیل ان کے اقامے اور تنخواہ کے معاملے میں انہیں غیر قانونی طور پر قید کئے رکھتا یا غلط مقدمہ بنوا کر بلیک لسٹ کرادیتا ہے ۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ سعودی عرب میں بھی غیر قانونی طور پر تارکین وطن موجود ہیں جن کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں تاہم ان میں سے زیادہ تر غیر پاکستانیوں کو ایسی مشکلات کا سامنا نہیں

کرنا پڑا کیونکہ ان کی حکومتیں اور سفارت خانے انکی مدد کو پہنچ جاتے ہیں جبکہ پاکستانیوں کو زیادہ تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے ۔پاکستانی حکومت یہ حالات جاننے کے باوجود ان کی مکمل مدد نہیں کرتی رہی جس سے معاملات میں زیادہ بگاڑ پیدا ہوا ۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں توبغیرکفیل کے ایسی نوکری اختیارنہیں کی جاسکتی ۔ہرخارجی کا کوئی نہ کوئی مقامی سعودی کفیل ہوتا ہے جسکے زیراثر رہ کر وہ اپنے روزگار یاکاروبار کاسلسلہ جاری رکھتا ہے ۔حکومت پاکستان کاسعودی حکومت کیساتھ باہمی تعاون کی صورت ایسی کمپنیوں کو انتباہ کاارداہ رکھتی ہے جن کمپنییوں کے توسط سے لوگ سعودیہ میں ملازمت کی غرض سے گئے اور اْنہیں وہاں پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑا یا ملک بدر کردیئے گے مگر اسکا مطلب یہ بھی نہیں کہ سعودی حکومت قانونی طور پر رہائش پذیر تارکین وطن کی سہولت کیلیے اپناکردارادا نہیں کرتی ۔جہاں غیرقانونی طور مملکت میں رہنے والے لوگوں سے حکومت سختی سے پیش آتی ہے تو وہیں قانونی تارکین وطن کوہر ممکن سہولت بہم پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے ۔وہاں کی مملکت مقامی اور غیرمقامی کمپنیوں کو بھی اس بات کا سختی سے پابند بنا رہی ہے کہ وہ اپنے ماتحت کام کرنے والے قانونی تارکین وطن کی دیکھ بھال میں کوئی کسر نہ چھوڑیں اور انکے حقوق انکے معاہدوں کے مطابق وقت پر ادا کئیے جائیں جس میں تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے علاوہ انشورنس رہائش پرمٹ ( اقامہ ) کی تجدید جیسے کاموں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائے جانے کی ہدایات شامل ہیں ۔ایسی کمپنیاں جو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کرنے کی عادی ہیں ایسی کمپنیوں کو انتباہ کیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو تنخواہیں بروقت ادا کریں ورنہ انکے ملازمین کہیں بھی ملازمت کرنے کیلیے آزاد ہونگے اور اگر ایسی کمپنیاں اپنے ملازمین کو ناجائز طور پر مفرور قرار دلوائیں گی تو انکے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان کمپنیوں پر پانچ سال تک کیلیے پابندی بھی عائد کی جاسکتی ہے ۔
سعودی عرب میں کچھ ادارے اس بات کی اجازت دیدیتے ہیں کہ ایسے تارکین وطن اپنی اسپانسر شپ تبدیل کرکے کہیں اور بھی روزگار حاصل کرسکتے ہیں مگر کچھ کمپنیاں ازخود ایسا کرنے والے اپنے تارکین وطن کارکنوں کے خلاف کارروائی کرکے انکا نام مفرور افراد کی فہرست میں ناجائز طور پردرج کرادیتی ہیں، ایسی صورتحال میں مقامی حکومت نے انہیں ایسی حرکت سے باز رہنے کی بھی تلقین کی ہے ۔کچھ کمپنیاں خوش دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ملازمین کو تین ماہ کے اندر اندر کفیل تبدیل کرنے کی اجازت دے دیتی ہیں ۔اگر ایک مرتبہ کسی تارک وطن کارکن کا نام ناجائز طور پر مفرور افراد کی فہرست میں شامل کرائیں گی تو ان پر پہلی مرتبہ حرکت کرنے پرایک سال کیلیے دوسری مرتبہ اس جرم کے ارتکاب پرتین سال اور تیسری مرتبہ جرم کرنے پر پانچ سال کیلیے پابندی عائد کی جاسکتی ہے تاہم اسکے لیے ایسے تارکین وطن کو بھی یہ ثابت کرنا ہوگا کہ انکا نام ناجائز طور پر مفرور افراد کی فہرست میں شامل کرایا گیا تھا۔میں سمجھتی ہوں کہ موجودہ حکومت کے سعودی حکام سے مذاکرات سود مند ثابت ہوئے ہیں اور سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے دیرینہ مسائل ختم ہوجائیں گے ۔