شہزادی کی سیاست میں انٹری۔۔۔ ایک خبر نے امریکہ سے لے کر تھالینڈ تک کھلبلی مچا کر رکھ دی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 09, 2019 | 19:19 شام

تھائی لینڈ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سیاحت اور تفریح کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت رکھنے والے متعدد جزائر پر مشتمل ملک تھائی لینڈ کی 67 سالہ شہزادی ابول رتانا ماہیدول کی جانب سے سیاست میں انٹری دینے کے اعلان کے بعد ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے ،، بادشاہت کے نظام پر چلنے والے زیادہ تر ممالک میں شاہی خاندان کے افراد سیاست کا حصہ نہیں ہوتے ، سیاحت اور تفریح کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت رکھنے والے متعدد جزائر پر مشتمل ملک تھائی لینڈ کی 67 سالہ شہزادی ابول رتانا ماہیدول کی جانب سے سیاست میں انٹری

دینے کے اعلان کے بعد ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے ، یہ پہلا موقع تھا ، جب تھائی لینڈ کے کسی شاہی فرد نے ملکی سیاست میں انٹری دینے کا اعلان کیا ہے ، اگرچہ شاہی خاندان کو ملکی معاملات اور سیاست میں اہمیت حاصل تھی ، تاہم کبھی بھی کسی شاہی فرد نے باقاعدہ طور پر سیاست میں مداخلت نہیں کی تھی ،67 سالہ شہزادی ابول رتانا ماہیدول نے رواں برس مارچ میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا ، ابول رتانا ماہیدول ملک کی اہم ترین سیاسی جماعت ’تھائی رسکا چارٹ پارٹی‘ کی جانب سے وزارت عظمیٰ کی امیدوار ہوں گی ، تھائی شہزادی کے مد مقابل ملک کے حالیہ وزیر اعظم اور 2014 میں اقتدار پر قبضہ کرنے والے سابق فوجی سربراہ پرایوت چان اوچا ہوں گے ، جنہیں اب بھی فوج اور سیاسی رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے۔ دوسری جانب ’تھائی رسکا چارٹ پارٹی‘ نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں شہزادی ابول رتانا ہی ان کی جانب سے وزیر اعظم کی امیدوار ہوں گی ، پارٹی کے مطابق انہیں شہزادی سے زیادہ سمجھدار ، سیاسی شعور رکھنے والا ، عوام میں مقبول اور تعلیم یافتہ امیدوار نہیں ملا ، عام انتخابات میں حصہ لینے کے اعلان کے بعد ملک کے بادشاہ اور شہزادی کے چھوٹے بھائی 64 سالہ وجی رالونگ کورن نے بھی خاموشی توڑتے ہوئے بہن کے فیصلے کو مسترد کیا ہے ، تھائی بادشاہ وجی رالونگ کورن شہزادی کے اعلان کے بعد کچھ دن تک خاموش رہے تھے ، تاہم ملک بھر میں سیاسی چہ مگوئیاں بڑھ جانے کے بعد انہوں نے بہن کی جانب سے سیاست میں انٹری دینے کے فیصلے کو مسترد کیا ہے ، وجی رالونگ کورن کا اپنے مختصر بیان میں کہنا تھا کہ شاہی خاندان کے کسی فرد کو سیاست میں انٹری دینے کا کوئی حق حاصل نہیں ، تھائی بادشاہ نے اپنی بڑی بہن کے سیاسی فیصلے کو آئین کے خلاف بھی قرار دیا ، بادشاہ وجی رالونگ کورن کا کہنا تھا کہ شہزادی ابول رتانا کی جانب سے سیاست میں انٹری کا فیصلہ غیر آئینی اور غیر اخلاقی ہے۔ بادشاہ کے بیان کے بعد تاحال شہزادی ابول رتانا نے کوئی بیان نہیں دیا ، تاہم ملک بھر میں انتخابات سے قبل ہی ہلچل مچ گئی ہے۔ شہزادی ابول رتانا 1951 میں پیدا ہوئی تھیں اور انہوں نے بیرون ممالک میں تعلیم حاصل کی ، انہیں شاہی خاندان کی سب سے رنگین مزاج شخصیت بھی مانا جاتا ہے ، شہزادی ابول رتانا کو شاہی روایات کے خلاف اور عوامی امنگوں کے مطابق کام اور خدمات سر انجام دینے کا سہرا بھی جاتا ہے ، سیاست میں آنے سے قبل انہوں نے اداکاری میں بھی قسمت آزمائی کی اور متعدد فلموں اور ٹی وی ڈراموں میں شاندار کردار ادا کیے ، رنگین مزاج طبعیت کے باعث ہی انہوں نے 1972 میں شاہی اعزازات کو ٹھکرا کر امریکی شخص سے شادی کی اور مستقل طور پر امریکا منتقل ہوگئیں ، 1998 میں شہزادی کی طلاق ہوگئی اور وہ امریکا چھوڑ کر واپس تھائی لینڈ منتقل ہوگئیں ، شہزادی ابول رتانا نے عدالتی احکامات کے بعد شاہی اعزاز حاصل کیا اور بطور شاہی فرد خدمات سر انجام دینے لگیں اور انہیں شاہی لقب بھی دیے گئے ، شہزادی ابول رتانا کو تین بچے ہوئے جن میں سے ایک بچہ سونامی طوفان میں ہلاک ہوگیا ، جب کہ باقی 2 بچے اپنے والد کے ہمراہ امریکا میں رہائش پذیر ہیں۔