چوری کی گئی اور نان کسٹم پیڈ پکڑی جانے والی گاڑیاں آفسران میں بانٹے جانے کا انکشاف۔ مگر کس علاقے میں؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مئی 30, 2019 | 19:50 شام

پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) پشاور میں 400سے زائدچوری کی گئی اور نان کسٹم پیڈ پکڑی جانے والی گاڑیاںآ فسران میں بانٹے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ جنوری 2015سے اکتوبر2018تک محکمہ کسٹمز نے چوری، کٹ اینڈ ویلڈ، ٹیمپرنگ اور نان کسٹم پیڈ ہونے پر 741گاڑیاں پکڑیں،جن میں سے 401گاڑیاں محکمہ ایسائز نے آپس مین تقسیم کر لیں۔ ذرائع کے مطابق یہ گاڑیاں قوائد و ضوابط کے برخلاف تقسیم کی گئیں اور یہ گاڑیاں محکمہ کے کلاس فور ملازمین سے لے کر اعلیٰ افسران تک میں بانٹی گئی ہیں۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کئی افسران کے اہلِ خا

نہ کو بھی مفت کی گاڑیون سے نوازا گیا ہےاور ان گاڑیوں کی قیمت 5لاکھ روپے سے لے کر 1کروڑ 20لاکھ روپے تک ہے۔ ذرائع کے مطابق موجودہ اور سابقہ وزراء کے کہنے پر بھی کچھ لوگوں کو گاڑیاں دی گئی ہیں۔انکشاف کیا گیا ہے کہ ان گاڑیوں مین سے کئی گاڑیاں قومی احتساب بیورو سمیت مختلف محکموں کو استعمال کے لیے دی گئی ہیں۔گاڑیوں کی اس بندربانٹ پر محکمہ انسدادِ بدعنوانی اورنیب نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ان گاڑیوں کے متعلق بتایا گیا ہے کہ انہیں پکڑے جانے کے بعد ایکسائز پولیس نے چوری کی گاڑیاں پکڑنے کے بعد قانونی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی متعلقہ تھانوں کو آگاہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایکسائز ایڈ کسٹمز ضوابط کے مطابق کوئی بھی گاڑی کسی شخص کو انفرادی طور پر نہیں دی جا سکتی اور ان گاڑیوں کو صرف محکمانہ کام کے لیے استعمال کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ضابطے کے مطابق ایسی گاڑیوں کو اگر محکمے کو بھی دینا ہو تو اس کے لیے 5رکنی کمیٹی بنائی جاتی ہے ۔ ایکسائز حکام کے مطابق معاملہ سامنے آنے کے بعد کئی اہلکاروں سے گاڑیاں واپس بھی لی گئی ہیں۔ محکمہ ایسائز نے موقف اختیار کیا ہے کہ جو گاڑیاں پکڑی جائیں ان پر قانون کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے،