انسان کے رتبے کا اندازہ اس کے لباس سے نہ لگاؤ بلکہ ۔۔۔۔حضرت شیخ سعدی ؒ کی یہ سبق آموز حکایت ملاحظہ کیجیے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 10, 2018 | 07:49 صبح

لاہور (مہرماہ رپورٹ)بہتر رتبہ ۔۔۔شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں کہ ایک روز قاضی کی عدالت میں کسی علمی مسئلہ پر گفتگو ہورہی تھی اس دوران ایک مفلوک الحال درویش عدالت میں داخل ہوا اور مناسب جگہ پر بیٹھ گیا۔ حاضرین محفل نے اس کی ظاہری حالت سے اس کی معمولی حیثیت کا اندازہ لگایا اور اسے اس جگہ سے اٹھا کر جوتوں کے پاس جگہ دے دی۔ وہ درویش اس رویہ سے دلبرداشتہ ہوا مگر خاموش رہا۔ اس وقت جس علمی مسئلہ پر گفتگو ہورہی تھی کوئی بھی اس مسئلہ کا مناسب حل بتانے سے عاجز رہا۔ پھر ایک وقت آیا کہ وہ غصہ میں بھر گئے اور ا

یک دوسرے کو لاجواب کرنے کی کوشش کرنے لگے۔ ان کی گردنوں کی رگیں پھول گئیں اور منہ سے جھاگ نکلنا شروع ہوگیا۔ وہ درویش اس دوران خاموش بیٹھا ان کی گفتگو سنتا رہا۔ پھر بلند آواز سے بولا کہ اگر تم لوگ اجازت دو تو میں اس موضوع پر کچھ عرض کروں۔ قاضی نے اس درویش کو اجازت دے دی۔اس درویش نے دلائل کے ساتھ اس مشکل علمی مسئلہ کو بیان کردیا اور اس کا جواب سن کر سب حیران رہ گئے۔ حاضرین محفل کو اس درویش کی عملی قابلیت کا اندازہ ہوا اور وہ سمجھ گئے کہ یہ مفلوک الحال درویش کوئی بہت بڑا عالم ہے۔ قاضی اپنی جگہ سے اٹھا اور اس نے اپنی دستار اتار کراس درویش کودی اور کہنے لگاکہ صدافسوس ! ہم آپ کے علمی مرتبہ سے آگاہ نہ ہوسکے۔ آپ اس دستار کے زیادہ حق دار ہیں۔ درویش نے قاضی کی دستار لینے سے انکار کردیا اور یہ کہہ کر وہاں سے چل دیا کہ میں غروروتکبر کی اس نشانی کو ہرگزاپنے سر پر نہ رکھوں گا۔ یاد رکھو کہ انسان کا رتبہ بہتر لباس نہیں بہتر علم سے ہوتا ہے اور کوئی شخص صرف سر بڑا ہونے کی وجہ سے عالم نہیں بن جاتا اور کدوکاسر سب سے بڑا ہوتا ہے۔ اس حکایت میں علم کی فضلیت بیان کی گئی ہے