سمجھوتہ ایکسپریس کیس : بے گناہوں کے خون معاف کردینے والا جج اب کس حالت میں ہے؟ خبر پڑھ کر آپ کو شدید حیرت ہوگی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 01, 2019 | 19:30 شام

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) سمجھوتہ ایکسپریس کیس کی سماعت کرنے والی عدالت کے جج جگدیپ سنگھ نے کہا ہے کہ انہوں نے گہرے دکھ اور غم کے ساتھ کیس کا فیصلہ دیا کیونکہ بزدلانہ تشدد کا ایک جرم بغیر سزا رہ گیا۔بھارتی اخبار کے مطابق حکم نامے میں جگدیپ سنگھ کا کہناتھا کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے وکیل استغاثہ نے بہترین شواہد عدالت سے چھپائے اور ریکارڈ پر نہیں لائے گئے۔سمجھوتہ ایکسپریس میں ہونے والے دھماکے کا فیصلہ 12 سال بعد سنایا گیا تھا، بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی خصوصی عدالت نے

چاروں ہندو انتہا پسند ملزمان کو بری کردیا تھا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ این آئی اے چاروں ملزمان کے خلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے،اس لئے شک کا فائدہ ملزمان کو جاتا ہے۔ واضح رہے کہ انڈیا میں پنچ کولا کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کیس میں سوامی اسیم آنند سمیت سبھی چار ملزم بری کر دیے ہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کا استغاثہ ملزمان کا دھماکے میں ملوث ہونا ثابت نہیں کر سکا۔ اس سے پہلے پنچکولہ کی ایک خصوصی عدالت نے ایک پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ راحیلہ نے عدالت کے روبرو گواہی دینے کے لیے پیش ہونے کی اجازت مانگی تھی۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ 18 فروری 2007 کی رات رونما ہوا تھا۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس دلی سے چل کر انڈیا کے آخری سٹیشن اٹاری کی طرف بڑھ رہی تھی کہ نصف شب کے قریب جب یہ ٹرین ہریانہ کے شہر پانی پت کے دیوانی گاؤں کے نزدیک پہنچی تو اس کے ایک کمپارٹمنٹ میں بم دھماکہ ہوا۔ دھماکے سے دو بوگیاں آگ کی لپیٹ میں آ گئیں۔ اس واقعے میں 68 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔