آسٹریلوی سینیٹرکومسلمانوں سے متعصبانہ رویہ مہنگاپڑگیا، پہلے انڈاپڑا اب ایسا کام ہوگیا کہ کہ ہر کوئی ہکا بکا رہ گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 17, 2019 | 19:14 شام

کینبرا(مانیٹرنگ ڈیسک) ائیرپورٹ پر بھی لوگوں نے گھیر کر اسے خوب سنائیں۔ ان کو عہدے سے ہٹانے کیلئے آن لائن پٹیشن پر لاکھوں افراد دستخط بھی کر چکے ہیں۔متعصب آسٹریلوی سینیٹر فریسر ایننگ کو ائیرپورٹ پر لوگوں نے گھیر لیا۔ سینیٹر کو دہشت گرد کا دفاع کرنے پر لوگوں نے خوب سنائیں، سینیٹر نے وہاں سے نکل جانے میں ہی عافیت جانی۔فریسرایننگ کو عہدے سے ہٹانے کے لیےآن لائن پٹیشن پر لاکھوں لوگ دستخط کر چکے ہیں۔ اس سے پہلے میلبرن میں میڈٖیا سے گفتگو کے دوران لڑکے نے سینیٹر فریسر کے سر پر انڈا پھوڑ دیا تھا۔ا

ٓسٹریلوی سینیٹر نے اپنے دہشت گرد کا دفاع کرتے ہوئے کرائسٹ چرچ حملے کا ذمہ دار مسلمانوں کی موجودگی کو ہی قرار دیا تھا۔ جبکہ دوسری جانب ول کنولی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ سیاست میں دوبارہ کسی پر انڈا مت ماریے گا ورنہ آپ کو بھی میری طرح 30 بدمعاش پکڑ کر ماریں گے، مجھے سبق مل گیا ہے لیکن مجھے کوئی پچھتاوا نہیں۔ تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی سینیٹر نے نیوزی لینڈ میں مسجد میں مسلمانوں کے قتل کے بارے میں بیان دیا تھا کہ انہیں اس واقعہ پر کوئی افسوس نہیں ہے جس پر بہت سے افراد نے تنقید کی ایک 17سالہ اسٹریلوی باشندے ول کنولی نے اس بیان پر غصے میں آ کر سینیٹر کے سر پہ انڈا پھوڑ دیا جس پر سینیٹر نے 17 سالہ لڑکے کو تھپڑ رسید کر دیے۔ اور سینیٹر کے 30 شدت پسند ساتھی لڑکے پر پل پڑے اور اسے مارا بعد میں ول کنولی کو پولیس نے گرفتار کر لیا لیکن بغیر کسی مقدمہ کے چھوڑ بھی دیا۔ول نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ سیاستدانوں پر انڈا نہ پھینکیے گا ورنہ 30 بدمعاش آپ کو پکڑ کر مار سکتے ہیں ، انکا کہنا تھا کہ مجھے سبق مل گیا ہے لیکن مجھے اس عمل پر کوئی افسوس نہیں ہے۔مغرب میں مسلمانوں کے خلاف نفرت دن بدن بڑھ رہی ہے جس کی ایک مثال جمعہ کے روز نیوزی لینڈ کی مسجد میں دیکھنے کو ملی جب ایک سفید فام دہشت گرد نے مسجد میں گھس کر 50 سے زائد نمازیوں کو شہید کر دیا اور بہت سے سفید فاموں نے اس واقع پر خوشی کا اظہار بھی کیا۔ مسجد میں حملہ کرنے والے شخص سے اس حرکت کی وجہ پوچھی گئی تو اس نے مسکراتے ہوئے سفید نسل پرستوں کا ’او کے‘ کا نشان بنا کر دکھا دیا یعنی اس نے یہ مسلمانوں کی نفرت میں کیا۔ اس سے پہلے بھی سفید فاموں کی مسلاموں سے نفرت کئی بار دیکھنے میں آئی ہے، یورپ، امریکہ، اآسٹریلیا اور اب نیوزی لینڈ میں مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کیا گیا ہے، ان ممالک میں مسلمان سکون سے زندگی بھی نہیں گزار سکتے۔