یو آر انڈر اریسٹ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 14, 2019 | 09:46 صبح

لاہور(مہرماہ رپورٹ): وہ کافی عرصہ سے وہاں رہ رہا تھا لوگ اس ڈاکٹر کی بہت عزت کرتے تھے وہ اکثر اوقات ان کا علاج معالجہ مفت کر دیا کرتا تھا۔ اس کے کلینک کے باہر ایک مخبوط الحواس نوجوان پڑا رہتا تھا جو کبھی کسی سے بات نہیں کرتا تھا بس اپنے آپ میں مگن سر جھکائے کچرے کے ڈھیر کے ساتھ پڑا رہتا۔۔ ڈاکٹر اکثر اوقات رحم کھا کر اسے کچھ نہ کچھ کھانے کو دے دیا کرتا کیونکہ نقد رقم جو بھی اس کو دی جاتی وہ وہیں کچرے میں پھینک دیا کرتا اس سے پتہ چلتا تھا کہ وہ مست ملنگ ہے۔۔ ڈاکٹر صاحب کے معاملات عجیب تھے وہ ل

وگوں کے بلاوجہ ٹیسٹ کیا کرتے اور ویکسین گھر گھر جا کر دیا کرتے۔ ایک ٹیم تشکیل دے رکھی تھی جو گھر گھر جا کر یہ سب کرتی تھی۔ فروری کی سرد رات کے 1 بجے پٹرولنگ کرتے سولجر اپنی مٹسوبشی وین ڈرائیور کو کاکول روڈ پر جانے کا کہا ابھی وہ وہاں پہنچے ہی تھے کہ وائرلیس میں سرسراہٹ ہوئی۔۔ آل ویپنز فری۔ جس کا مطلب تھا ہوائی گھس پیٹھ ہوئی ہے۔۔ سولجر نے سگنل چیک کیا اور واپس کنفرم کیا۔ الفا گراونڈ ٹو ایگل ون کنفرم دی سگنل۔ دوسری طرف سے کہا گیا۔کنفرم۔۔ اس کے بعد دو ہیلی کاپٹر انتہائی نیچی پرواز کرتے ہوئے اسکے سر کے اوپر سے گزرے۔ اور کچھ دور ایک گھر کے اوپر منڈلانے لگے اس نے اپنے نائٹ وژن لگا کر ہیلی کاپٹر کو دیکھا اور چلایا انگیج وین ... اس کے ساتھ پوزیشن لیے بیٹھے سولجرس نے آر پی جی فائر کیا جو سیدھا جا کر ایک ہیلی کی دم پر لگا ہیلی ھوا میں چکر کھاتا زمین پر ڈھیر ہو گیا اور پھر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا ادھر سولجر نے خود ایل پی جی  سنبھالی ہوئی تھی جو مسلسل آگ اگل رہی تھی وائرلیس اپریٹر نے بیک اپ بلایا مگر دوسری طرف سے ان کو واپس آنے کا کہا گیا۔۔ سولجر حیرت زدہ تھا کہ آخر ہو کیا رہا ہے۔۔ ڈاکٹر صاحب رات کے ایک بجے تیزی سے سامان پیک کر رہے تھے شاید کہیں جانے کی بہت جلدی تھی وہ اپنا بیگ اٹھائے گھر سے نکلے تو وہ ملنگ پاگل ان کے سامنے آن کھڑا ہوا۔ ڈاکٹر صاحب نے غصے میں اس کو دھکا دیا اور اپنے پرس سے سارے پیسے نکال کر اس کے آگے پھینک دیے۔۔ وہ سرد لہجے میں بولا اپنے پیسے اٹھا لیں۔ ڈاکٹر حیران رہ گیا کہ یہ تو بولتا ہی نہیں تھا اب کیسے بولا؟ مگر اس کے ہاتھ میں پستول دیکھ کر ڈاکٹر سن ہو گیا۔ دل تو کر رھا ہے تمھارا بھیجا اڑا دوں مگر فرض کے ہاتھوں مجبور ہوں۔یو آر انڈر اریسٹ