می ٹُو کا نتیجہ: امریکہ میں حسن کے مقابلوں میں انوکھی احتیاط برتی جانے لگی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع جون 09, 2018 | 18:26 شام
![](https://dt4c98r2nr0yq.cloudfront.net/%3Cfunction%20upload_media_to%20at%200x7f7c2c0a2cf8%3E/aadfb8a0dfff45a6997ba40092767e0d.jpg)
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)جنسی استحصال کے خلاف شروع کی جانے والی #می_ٹُو تحریک کو آٹھ ماہ ہو گئے ہیں۔ اس تحریک کو اب عالمی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ اب مِس امریکا کے مقابلے میں بکنی پہننا بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔مس امریکا کے مقابلہ حسن کو بھی جنسی استحصال کے خلاف تحریک #می_ٹُو کی شدت کا سامنا ہے اور اس کے بعض ضوابط کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ منتظمین نے اس تحریک کے تناظر میں امریکا کی حسین ترین خاتون کے انتخاب کے سالانہ مقابلے میں شریک خواتین کے لیے بکنی اور شام کے مہین گاؤن پہننے کو ممنوع قرار دے دیا
ہے۔خواتین کے حقوق کی کئی تنظیمیں ملکہ حسن کے انتخاب میں ایسے پہناوے زیب تن کرنے کو خواتین کے جنسی استحصال کے زمرے میں شمار کرتی ہیں۔ سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں منعقد کیے جانے والے مقابلہٴ ہائے حسن میں صنفِ نازک کے خلاف مردوں میں پائے جانے ایک مخصوص حاسدانہ رویے کو ضابطے کی شکل دی جا چکی ہے۔رواں ہفتے کے دوران امریکی مقابلہٴ حسن کے انتظامی ادارے کی سربراہ گریٹشن کارلسن کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اب مس امریکا کے سالانہ مقابلوں کے ضوابط میں بنیادی تبدیلیاں متعارف کرائی جا رہی ہیں اور شریک خواتین کی طرف سے جسمانی نمائش سے اجتناب کیا جائے گا۔مس امریکا کے مقابلہ حسن کو بھی جنسی استحصال کے خلاف تحریک #می_ٹُو کی شدت کا سامنا ہےجنسی استحصال اور زیادتی کے خلاف شروع کی جانے والی #می_ٹُو تحریک نے اقوام عالم میں ایک انقلاب کی صورت پیدا کر دی ہے۔ کئی اہم منصبوں پر فائز حضرات کو مستعفی ہونا پڑا ہے۔