بھارتی فوجی افسر کا پاکستانی سپاہی کے بارے ایسا اعتراف جس کے بارے میں جان کر ہر پاکستانی کو بے حد فخر ہوگا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 09, 2018 | 06:46 صبح

لاہور(مہر ماہ رپورٹ): پاک فوج کے بہادروں کو انکے دشمن بھی داد شجاعت دیتے ہیں۔نشان حیدر پانے والے لانس نائیک محمد محفوظ کامعرکہ اسی سچائی کا گواہ ہے۔انکی شہادت کا منظر بھارتی فوج کے کئی جوانوں اور افسروں کے دلوں پر ہیبت بن کر ثبت ہوگیا تھا ۔ 25اکتوبر1944ء کو راولپنڈی کے گاؤں پنڈ ملتان میں پیدا ہونے والے محمد محفوظ نے1962ء میں پاک آرمی جوائن کی۔ 1971ء کی جنگ شروع ہوئی تو اس وقت لانس نائک محفوظ15پنجاب رجمنٹ کی اے کمپنی سے وابستہ تھے جو واہگہ اٹاری سیکٹر میں متعین تھی۔ 17اور18دسمبر کی درمیانی را

ت کو یہ کمپنی پھل کنجری نامی گاؤں پر قبضہ کرنے آگے بڑھی۔ لانس نائیک محفوظ کی پلاٹون نمبر 3اس حملے میں ہر اوّل دستے کے طور پر سب سے آگے تھی۔ لہٰذا اسے دشمن کے مورچوں سے گولیوں کی زبردست بوچھاڑ کا سامنا کرنا پڑا۔ آگے بڑھتے ہوئے جب ان کی کمپنی دشمن کی پوزیشن سے کوئی سترہ گز کے فاصلے پر پہنچی تو دشمن نے فائرنگ میں شدت پیدا کر دی۔ پوپھٹتے ہی دشمن کی توپوں نے بھی گولے برسانے شروع کر دیئے مگر وہ اپنی جگہ ڈٹے رہے۔ جب دشمن کا گولا عین ان کی مشین گن کو اڑاتا ہوا گزرا تو لانس نائک محفوظ مزید غضبناک ہوگئے۔ اپنے ساتھی کی ہلکی مشین گن اٹھائی اور ہر طرح کے خطرات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دشمن کے مورچے میں گھس گئے ۔انکی فائرنگ سے دشمن کے کئی سپاہی جہنم واصل ہوئے ۔ تبھی ایک گولی ہاتھ میں لگی اور مشین گن چھوٹ کر گر گئی۔ وہ نہتے ہوگئے۔ اس دوران وہ دشمن کے مورچے میں پہنچ گئے اورخالی ہاتھ سے گولی چلانے والے دشمن کا گلا پکڑ کر دبادیا ۔ دوسرے بھارتیوں نے ان پر سنگینوں سے حملہ کر دیا اور وہ اسی موچے میں شہید ہوگئے۔ جنگ بندی کے بعد ایک بھارتی آفیسر نے کہا ’’ہم نے زندگی میں اس جیسا غضبناک آدمی نہیں دیکھا۔ آج بھی اس کا چہرہ یاد آتا ہے تو میں چونک جاتا ہوں۔‘‘