ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ بھی ۔۔۔۔۔ بھارتی جارحیت پرامریکی ردعمل کے خلاف پاکستان نے دبنگ اعلان کر دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 28, 2019 | 18:27 شام

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک ) امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اسد مجید خان نے کہا ہے کہ امریکا کے بھارتی اسٹرائیک کی مذمت نہ کرنے کوحکومت دیکھ رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفیرڈاکٹراسد مجیدخان نے پریس کانفرنس کے دوران بھارتی جارحیت پرامریکی ردعمل کوناکافی قراردے دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان حکومت امریکی ردعمل کا اندازہ لگا رہ امریکا کے بھارتی اسٹرائیک کی مذمت نہ کرنے کوحکومت دیکھ رہی ہے۔اسد مجید خان نے کہا کہ پاکستان بھارت کشیدگی میں شدید اضافہ ہوچکا ہے، امریکی ردعمل کو بھارتی ایئرا

سٹرائیک کی توثیق سمجھا گیا۔ پاکستانی سفیراسد مجید خان نے کہا کہ امریکی رد عمل نے بھارت کومزیدحوصلہ دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے، وزیراعظم عمران خان نے فوج کو جارحیت سے نمٹنے کا حکم دیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور دیگر ممالک جوہری صلاحیت کے حامل پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔جمعے کی دوپہر اوول آفس میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال انتہائی خراب ہے اور یہ انتہائی خطرناک ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس تمام تر صورتحال کو روکنا ہو گا، کئی لوگ مارے جا چکے ہیں، ہم اسے ہر حال میں روکنا چاہتے ہیں اور اس عمل میں پوری طرح شریک ہیںخیال رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی بھارتی فوج کے قافلے سے ٹکرا دی گئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 40 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ت بھارت نے فوری طور پر پاکستان کو حملے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے جوابی حملے کی دھمکی دی تھی۔پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر بھارت ثبوت فراہم کرے تو پاکستان معاملے کی تحقیقات کرے گا لیکن ساتھ ساتھ خبردار کیا تھا کہ کسی بھی قسم کے حملے کی صورت میں پاکستان بھرپور جواب دے گا۔جمعے کو پاک فوج نے بھی بھارت کو کسی بھی قسم کی محاذ آرائی سے باز رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر جارحیت کی گئی تو بھارت کو حیران کردیں گے۔دونوں ممالک کے حکام کے درمیان جاری لفظی جنگ نے عالمی طاقتوں کو بھی خبردار کردیا، اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فوری طور پر پاکستان اور بھارت سے رابطہ کیا۔امریکی صدر نے کہا کہ ہم دونوں ممالک سے بات کر رہے ہیں، کئی لوگ ان سے بات کر رہے ہیں، یہ انتہائی پیچیدہ توازن کی صورتحال ہے کیونکہ جو کچھ ہوا اس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کافی مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔یاد رہے کہ بھارت ماضی میں پاکستان سے بات چیت میں کسی ثالث کے کردار کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے دوطرفہ بات چیت پر اصرار کرتا رہا ہے لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ وہ شدت پسندی کا بہانہ بنا کر پاکستان سے دوطرفہ مذاکرات سے بھی مستقل انکار کرتا رہا ہے۔اس صورتحال میں ثالثوں کے لیے ایک خطرناک صورت پیدا ہو گئی ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے ان کی جانب سے کی گئی کوششوں کا بھی سرعام ذکر نہیں کر سکتے کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ اس سے بھارت ناراض ہو جائے گا۔شاید یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر نے اب تک اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ امریکا اور دوسری عالمی قوتوں نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں۔امریکی صدر نے بھارت کو یقین دلایا کہ امریکا ان کے احساسات کو سمجھتا ہے، بھارت نے حملے میں تقریباً 50 لوگوں کو گنوایا ہے اور میں یہ سمجھ سکتا ہوں جبکہ ہماری انتظامیہ دونوں ملکوں کے حکام سے بات کر رہی ہے۔