معجزہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور آج کی سائنس
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع فروری 07, 2018 | 07:55 صبح
![](https://dt4c98r2nr0yq.cloudfront.net/%3Cfunction%20upload_media_to%20at%200x7f6d57ef2cf8%3E/bc5bcfbf457c4720b1b222fd0c9f5bac.png)
لاہور(مہرماہ رپورٹ): حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد سے تقریباً 15 سو سال قبل بنی اسرائیل کی رہنمائی کے لیے آنے والے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے کئی معجزوں سے نوازا تھا۔ان کا ایک معجزہ دریائے نیل کا 2 حصوں میں منقسم ہوجانا بھی تھا۔ مصر کے حکمران، فرعون وقت رعمیسس نے جب حضرت موسیٰ اور ان کے ماننے والوں پر ظلم و ستم کی حد کردی تب اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ اور ان کے ماننے والوں کو مصر چھوڑنے کا حکم دیا۔حضرت موسیٰ ؑ اور بنی اسرائیل کے بہت سے افراد مصر چھوڑنے کے لیے دریائے نیل کے کن
ارے پہنچے۔ فرعون بھی تخت و طاقت کے نشے میں چور کسی بدمست ہاتھی کی طرح انہیں مار ڈالنے کے لیے اپنی فوج کے ساتھ ان کا پیچھا کرتا ہوا ان کے سروں پر جا کھڑا ہوا۔اس وقت شدید طوفانی ہوائیں چل رہی تھیں اور دریائے نیل بپھرا ہوا تھا۔ حضرت موسیٰ ؑ سخت پریشان تھے کہ فرعون سے بچنے کے لیے دوسری طرف کیسے جایا جائے۔ تب ہی خدا نے اپنا معجزہ دکھایا اور دریائے نیل کے پانی کو دیوار کی صورت دو حصوں میں تقسیم کردیا۔