چینی صدر شی جن پنگ کے اقتدار کو اب تک کا سب سے زوردار جھٹکا لگ گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اگست 05, 2018 | 19:33 شام

بیجنگ (مانیٹرنگ رپورٹ) چینی صدر شی جن پنگ دنیا کے طاقتور ترین حکمرانوں میں سے ایک ہیں لیکن اب ان کے خلاف ایسا کام ہو گیا ہے کہ کوئی سوچ بھی نہ سکتا تھا۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق گزشتہ کئی ہفتوں سے چینی دارالحکومت بیجنگ میں افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ ان کے بظاہر ناقابل شکست لیڈر شی جن پنگ مشکل میں ہیں۔ امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ، معاشی ترقی کی سست روی اورایک پبلک ہیلتھ سکینڈل جیسے معاملات ان کی مشکلات کا سبب بن رہے ہیں اور حکمرانی پر ان کی گرفت کمزور ہو رہی ہے۔ پبلک ہیلتھ سکینڈل ہزاروں

کی تعداد میں بچوں کو دی جانے والی ناقص ویکسین کے حوالے سے کچھ عرصہ قبل منظرعام پر آیا تھا۔ چند دن قبل صدر شی جن پنگ کا نام بھی چین کے حکومتی اخبار پیپلزڈیلی کے ’کور‘ (Cover)سے کچھ لمحے کے لیے غائب ہو گیا۔

اخبار میں ان کی جگہ ان کے نائب لی کی کیانگ کے متعلق آرٹیکلز نے لے لی تھی۔ سڑکوں سے بھی شی جن پنگ کی تصاویر غائب کر دی گئی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دنوں ایک نوجوان لڑکی نے شی جن پنگ کی تصویر پر سیاہی پھینک دی تھی جس کی وجہ سے ان کی تصاویر ہٹائی گئیں۔ایسی رپورٹس بھی آ رہی ہیں کہ 13جولائی کو بیجنگ کے وسطی علاقے میں فائرنگ بھی ہوئی تھی جیسے کوئی بغاوت ہو گئی ہو۔ انہی دنوں آن لائن ایک نعرہ بھی منظرعام پر آیا جس میں لکھا تھا کہ ”نمبر1آرام کرے گا جب سمندر فوج پر غالب آ جائے گا۔“ اس نعرے سے اشارہ لیا جا رہا ہے کہ شی جن پنگ کے مخالف سیاستدان طاقتور ہو رہے ہیں۔تاحال شی جن پنگ کی حکومت اور اپنی پارٹی پر گرفت بہت مضبوط ہے تاہم یہ افواہیں اس بات کا پتا دے رہی ہیں کہ ان دنوں چین کے سب سے طاقتور لیڈر کے لیے سب کچھ اچھا نہیں چل رہا۔