میاں بیوی کا اکٹھے سونا منع ہے
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 14, 2016 | 18:38 شام
لندن( مانیٹرنگ)مدتوں سے یہی ریت چلی آرہی ہے کہ شادی شدہ جوڑے اپنے شب و روز اکٹھے بسر کرتے ہیں، لیکن ایک تازہ ترین تحقیق کے بعد شاید لوگوں کو یہ طریقہ بھی بدلنا پڑے گا۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف لیڈز کے سائنسدانوںنے ایک دلچسپ تحقیق کی ہے کہ جس میں معلوم ہوا ہے کہ میاں بیوی کا اکٹھے سونا متعدد قسم کے مسائل کا سبب بنتا ہے، جن میں ڈپریشن، دل کی بیماری، نظام تنفس کے مسائل اور حتیٰ کہ طلاق کا خدشہ بھی شامل ہے۔
نیند پر تحقیق کرنے والی سائنسدان ڈاکٹر نارینا رام لکھن نے بتایا کہ تقریباً ایک تہائی افراد نیند کے مسائل کا شکار ہیں جس کی بنیادی وجہ میاں بیوی کا اکٹھے سونا ہے۔ نیند کی خرابی کے باعث یہ افراد نہ صرف دن بھر تھکن کے شکار رہتے ہیں بلکہ ان میں نفیساتی بیماریاں، دل کے امراض اور بے چینی کی علامات پیدا ہونے لگتی ہیں جس کا نتیجہ مزاج کی تلخی اور لڑائی جھگڑے کی صورت میں بھی سامنے آتا ہے۔ تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ نیند پوری نہ ہونے کے باعث قوت مدافعت بھی کم ہوجاتی ہے اور جسم سے پانی کا اخراج بھی بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اکٹھے سونے کی صورت میں ایک دوسرے کے خراٹوں کی وجہ سے ڈسٹرب ہونا، نیند میں کی گئی حرکات و سکنات کی وجہ سے دوسرے کی نیند خراب ہونا، ایک کے جاگنے کی صورت میں دوسرے کی نیند میں خلل واقع ہونے جیسے مسائل پیدا ہوتے رہتے ہیں، جو بالآخر تشویشناک مسائل کا سبب بنتے ہیں۔
ماہرین نے اس مسئلے کا ایک سادہ حل بتایا ہے، لیکن اکثر جوڑوں کو یہ حل پسند نہیں آئے گا۔ تحقیق کار ڈاکٹر گائے نے بتایا کہ اکٹھے سونے کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کا آسان ترین حل یہ ہے کہ اکٹھے نہ سویا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بہتر تو یہ ہے کہ میاں بیوی الگ الگ کمروں میں سوجائیں، لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو تو کم از کم ایک بستر پر نہ سوئیں۔